پلڈاٹ نے سینیٹ پاکستان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
پلڈاٹ نے سینیٹ پاکستان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے، ایک سال میں سینیٹ کے 65 اجلاس ہوئے، اس دوران سینیٹ نے 51 بل پاس کیےجبکہ سیاسی محاذ آرائی نے قانون سازی اور طریقہ کار کو متاثر کیا۔
پلڈاٹ کے مطابق 2024۔2025 کی جائزہ رپورٹ کے مطابق سینیٹ اجلاسوں کی تعداد بڑھی، کام کے اوقات میں کمی آئی اور کورم کے مسائل برقرار رہے جبکہ رپورٹ میں طریقہ کار کی شفافیت اور سینیٹ کی نمائندگی کے مؤثر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا، نجی ارکان کے بلوں میں نمایاں کمی اور آرڈیننسز میں اضافہ دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا پہلا سال: پلڈاٹ نے کارکردگی رپورٹ جاری کردی
سال 2024-2025 کے دوران، سینیٹ نے 51 بل پاس کیے، جن میں 34 حکومتی اور 17 نجی ارکان کے بل شامل ہیں۔ تاہم، نجی ارکان کی قانون سازی میں گزشتہ سال کی نسبت 63.
حکومتی آرڈیننسز کی تعداد بھی بڑھ گئی، جس میں 16 آرڈیننس سینیٹ میں پیش کیے گئے، جو 2023-2024 میں پیش کیے گئے ایک آرڈیننس کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
سینیٹ نے 65 اجلاس منعقد کیے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہیں، لیکن کام کے اوقات (گھنٹوں) میں 20.3 فیصد کمی آئی۔
سینیٹ پاکستان کی ایک سالہ کاکرکردگی رپورٹ
سینیٹرز کی حاضری کی شرح میں بہتری آئی، ارکان کی اوسط حاضری 62 فیصد رہی، تاہم کورم کے مسائل برقرار رہے اور 16 اجلاس ارکان کی کم حاضری کی وجہ سے ملتوی کیے گئے۔
قائد ایوان کی حاضری 28 فیصد رہی، جو 6 سالوں میں سب سے کم تھی جبکہ قائد حزب اختلاف کی حاضری 80 فیصد رہی۔ قائد ایوان، سینیٹر اسحاق ڈار کی کم حاضری کو ان کے وزیر خارجہ کی حیثیت میں غیر ملکی دوروں اور وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم کے طور پر مصروفیت سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔
سینیٹر سید شبلی فراز، قائد حزب اختلاف 11 گھنٹے اور 26 منٹ کے خطاب کے مجموعی دورانیے کے ساتھ سب سے زیادہ بولنے وال سینیٹر کے طور پر سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: پلڈاٹ نے وفاقی وزرا کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی، کون سب سے آگے رہا؟
رپورٹ میں اہم سیاسی واقعات بھی شامل ہیں، جن میں خیبر پختونخوا کے 11 سینیٹ نشستوں کا خالی رہنا، کارروائی میں عدم شفافیت، عدلیہ کی اصلاحات اور فوجی قیادت کی مدت میں توسیع سے متعلق قانون سازی شامل ہیں جنہوں نے سیاسی تناؤ کو مزید بڑھایا۔
اس کے علاوہ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بل پر سینیٹ صدر نشین کے طرز عمل نے اپوزیشن کی طرف سے شکایات کو جنم دیا، جس سے پروسیجر کے منصفانہ ہونے کے بارے میں سوالات اٹھے۔
پلڈاٹ کے تجزیے کے مندرجات پاکستان میں سینیٹ کے بڑھتے ہوئے سیاسی کردار کی عکاسی کرتے ہیں، جس میں سیاسی محاذ آرائی نے قانون سازی اور طریقہ کار کو متاثر کیا۔
رپورٹ میں سینیٹ میں زیادہ شفافیت، طریقہ کار کی دیانتداری اور جمہوری نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان پلڈاٹ سینیٹ کاکردگی رپورٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پلڈاٹ سینیٹ کاکردگی رپورٹ کارکردگی رپورٹ جاری کردی طریقہ کار پلڈاٹ نے
پڑھیں:
عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی، اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔ عالمی بینک نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جب کہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی ۔ ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جب کہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
عالمی بینک نے خبردار کیا کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی،۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال، اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔ رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔