اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سی پیک کے جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس وزارت منصوبہ بندی میں منعقد ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کی۔ اجلاس میں وزارت خارجہ، داخلہ، مواصلات، اقتصادی امور، پیٹرولیم، تجارت، خوراک و زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، بحری امور، سرمایہ کاری بورڈ، پلاننگ کمیشن اور دیگر وفاقی و صوبائی اداروں کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں سی پیک کے مختلف منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ بتایا گیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین کی قیادت میں ماہرین پر مشتمل ایک وفد اپریل 2025ء  میں چین کا دورہ کرے گا تاکہ قراقرم ہائی وے منصوبے کے عملی مراحل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ اس موقع پر ہائی وے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا گیا، جس کی تکمیل دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے تناظر میں نہایت اہم ہے۔ زرعی تعاون سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپ کا چوتھا اجلاس 22 اپریل 2025ء  کو بیجنگ میں منعقد ہو گا، جس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد چین روانہ ہوگا۔ وزارت خوراک و زراعت نے آگاہ کیا کہ 300 پاکستانی زرعی ماہرین کی پہلی کھیپ 15 اپریل کو جدید زرعی تربیت کے لیے چین روانہ کی جائے گی۔ اجلاس کے دوران سی پیک کے تحت ملنے والے زرعی آلات کی ترسیل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ متعلقہ وزارت کو ہدایت کی گئی کہ ان آلات کی فوری تقسیم کو یقینی بنایا جائے اور اس عمل کو تیز رفتار بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ گوادر میں نمکین پانی کو قابل استعمال بنانے والے پلانٹ کی فوری فعالی کے لیے بھی ہدایات جاری کی گئیں۔ متعلقہ اداروں کو تاکید کی گئی کہ اس ہفتے کے اندر تمام رکاوٹیں دور کر کے پلانٹ کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے۔ اسی طرح وزارت توانائی کو ہدایت دی گئی کہ گرمیوں کے دوران گوادر شہر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی کا جائزہ لیتے ہوئے زور دیا گیا کہ عالمی رحجانات کے مطابق ایک مربوط مارکیٹنگ حکمت عملی تیار کی جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سی پیک کے ہائی وے کے لیے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہائر ایجوکیشن سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب کی تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں جی سی یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو ماڈل تعلیمی ادارے بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا اور قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں کیمپس بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف برنل، یونیورسٹی آف گلاسیسٹرشائر اور یونیورسٹی آف لِیسٹر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے پنجاب کی تعلیمی سطح کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔پنجاب کے سرکاری کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسل قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، جس کا مقصد تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اجلاس میں "کے پی آئی" سسٹم کو پنجاب کی یونیورسٹیوں میں نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تدریسی معیار اور وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بہتر طریقے سے جانچا جا سکے۔وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق بھی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کے لیے ان اداروں پر نظر رکھی جائے۔ مزید برآں، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی جو تعلیمی اداروں میں اچانک حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر امور کی جانچ کرے گا۔اجلاس میں سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کی بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ پنجاب کے علاوہ، دوسرے صوبوں کے 19,000 سے زائد طلبہ نے اس اسکیم میں درخواست دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس اسکیم کو مزید فعال بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ہائر ایجوکیشن کا سٹریٹجک پلان 2025-2029 کے حوالے سے بھی اجلاس میں تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، تخلیقی علم، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو ترجیحات میں شامل کیا جائے گا۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں گورننس ریفارمز اور ادارہ جاتی خودمختاری لانے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ یونیورسٹیوں کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب میں پہلی مرتبہ ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی اصولی منظوری دی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے کامرس کالجز کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی تاکہ غیر فعال اداروں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز
  • پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں  کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
  • وزیراعلیٰ ای ٹیکسی منصوبے کا آغاز اگست میں ہوگا
  • پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
  • سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا
  • مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور 
  • چین یورپی یونین سربراہی اجلاس دوطرفہ تعاون اور بات چیت  کو فروغ دےگا،چینی وزارت خارجہ
  • کلاڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال, شاہراہ قراقرم اور شاہراہ ناران بابوسر ٹریفک کیلئے بند