ٹرمپ کا نیا ٹیرف بم! اسٹاک مارکیٹس زمین بوس، سرمایہ کار اور حامی برہم
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد عالمی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے بعد اب ان کے اپنے حامی بھی ان کی پالیسیوں پر سوالات اٹھانے لگے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ارب پتی امریکی سرمایہ کاروں نے ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کساد بازاری کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ جے پی مورگن کے سربراہ جیمی ڈیمون نے خبردار کیا ہے کہ یہ ٹیرف صارفین اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر سکتے ہیں اور معیشت کی رفتار کو سست کر سکتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ اقتصادی پالیسیوں میں غلط تخمینے عالمی معیشت کو نیچے لے جا رہے ہیں اور بڑی غلطی سے پہلے اصلاح کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں امریکا میں درآمدات پر کم از کم 10 فیصد ٹیرف عائد کیا، جبکہ چین پر 34 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کیا گیا۔ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر یورپی ممالک بھی اس فیصلے سے متاثر ہوئے، لیکن روس پر کوئی اضافی ٹیرف عائد نہیں کیا گیا۔
  
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی واپسی، انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کے روز دورانِ کاروبار معمولی مندی دیکھی گئی، جب کہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 700 پوائنٹس کی کمی سے دوچار ہوا۔
مارکیٹ نے دن کا آغاز مثبت انداز میں کیا تاہم جلد ہی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہفتے بھر مندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں نئی جان، انڈیکس میں 2 ہزار پوائنٹس کا اضافہ
انڈیکس ایک موقع پر 163,384.95 کی بلند ترین سطح تک گیا، جب کہ کم ترین سطح 161,924.57 پوائنٹس ریکارڈ کی گئی۔
Market is down at midday ????
⏳ KSE 100 is negative by -299.88 points (-0.18%) at midday trading. Index is at 162,503.28 and volume so far is 139.87 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/9yQW8z6Kdz
— Investify Pakistan (@investifypk) November 4, 2025
دوپہر 12 بج کر 20 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 162,126.39 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو کہ 676.76 پوائنٹس یا 0.42 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔
سیمنٹ، آٹو موبائل، کمرشل بینکنگ، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، او ایم سیز اور پاور جنریشن کے شعبوں میں فروخت کا دباؤ نمایاں رہا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
انڈیکس میں زیادہ وزن رکھنے والے حصص، جن میں حبکو، ماری، او جی ڈی سی، پاکستان پیٹرولیم لمیٹیڈ، پی او ایل، میزان بینک اور مسلم کمرشل بینک شامل ہیں، تمام کے تمام منفی زون میں ٹریڈ کرتے رہے۔
ایک اہم پیش رفت میں، چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 26-2025 کے دوران 275 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے باوجود، حکومت کسی نئے ٹیکسیشن پلان پر غور نہیں کر رہی۔
گزشتہ روز یعنی پیر کو اسٹاک مارکیٹ نے ہفتے کا آغاز مثبت رجحان کے ساتھ کیا، جب کہ جمعہ کے سیشن کی بہتری اور پاک افغانستان جنگ بندی کے بعد خطے میں بہتر سرمایہ کاری کے رجحان نے انڈیکس کو تقویت دی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس 1,171.42 پوائنٹس یعنی 0.72 فیصد اضافہ کے ساتھ 162,803.16 پوائنٹس پر بند ہوا۔
مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
بین الاقوامی سطح پر، ٹیکنالوجی اسٹاکس میں اضافے کے باعث جاپان کے نکئی انڈیکس اور تائیوان کے تائی ایکس نے نئی بلندیاں حاصل کیں۔ تاہم دیگر ایشیائی منڈیوں میں حالیہ تیزی کے بعد معمولی مندی دیکھی گئی۔
امریکی معیشت کے کمزور اعداد و شمار اور فیڈرل ریزرو حکام کے متضاد بیانات کے باعث دسمبر میں ممکنہ شرح سود میں کمی کے امکانات پر غیر یقینی چھا گئی ہے۔
آسٹریلیا کی مارکیٹ ایک ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی، جب کہ مرکزی بینک کے اجلاس سے شرح سود میں کمی کی توقع نہیں کی جا رہی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیکس پاک افغانستان پاکستان اسٹاک ایکسچینج پاکستان پیٹرولیم لمیٹیڈ جنگ بندی سرمایہ کاری مثبت رجحان مسلم کمشل بینک مندی میزان بینک