نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے تمام پارلیمانی جماعتیں ایک پیج پر
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سٹی42: پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی سمیت پارلیمانی جماعتوں کو آن بورڈ لے لیا۔
تفصیلات کےمطابق ق لیگ، پاکستان پیپلز پارٹی لیگل ریویو سٹیئرنگ کمیٹی، آئی پی پی اور پی ٹی آئی لیگل ریویو سٹیئرنگ کمیٹی میں شامل ہیں۔
کمیٹی کی صدارت وزیر قانون پنجاب ملک صہیب احمد بھرتھ نے کی، پی ٹی آئی کی طرف سے نامزد کردہ ایم پی اے احمد بھٹی شریک ہوئے، ق لیگ سے چودھری شافع حسین ،آئی پی پی سے غضنفر عباس چھینہ کی شرکت، پاکستان پیپلز پارٹی کے طرف سے ایم پی اے سید علی حیدر گیلانی شامل ہوئے۔
سریے اور سیمنٹ کی تازہ ترین قیمتیں سامنے آگئیں
وزیر قانون ملک صہیب احمد کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے سب کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا،دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تمام جماعتوں نے حکومت کا ساتھ دیا۔
چودھری شافع حسین کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے احسن اقدام کیا،پی ٹی آئی ایم پی اے احمد بھٹی بولے کمیٹی میں اپوزیشن کو شامل کر نے پر حکومت کے شگر گزار ہیں،ملک اور صوبہ کے شہریوں کے تحفظ کیلئے پنجاب حکومت کے ساتھ ہیں۔
یتیم ،بچوں کو ایس او ایس ویلجز میں چھت، معیاری تعلیم فراہم کرنا قابل تحسین : مریم نواز
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔