جماعت اسلامی نے رہائشی پلاٹس کے تجارتی استعمال کی اجازت کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی نے کراچی میں رہائشی پلاٹس کے کاروباری استعمال کی اجازت دینے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے) کی جانب سے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن ( کے بی ٹی پی آر) میں ترامیم کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے 12بلدیاتی نمائندوں نے کراچی بلڈنگ اینڈٹاؤن پلاننگ ریگولیشن میں ترامیم کو عدالت میں چیلنجا کیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ترمیم کے ذریعے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ ایس بی سی اے کی جانب سے جاری 13مارچ کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے گزشتہ ماہ کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز (کے بی ٹی پی آر) 2002 میں ترمیم کرتے ہوئے رہائشی پلاٹوں کو کاروباری اور تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس متنازع اقدام سے شاید کچھ کاروباروں کو بچایا جا سکتا ہے، لیکن یہ عمل پہلے سے خراب شہر کے بنیادی ڈھانچے کو بھی تباہ کر سکتا ہے کیونکہ ہر رہائشی علاقہ جلد ہی دکانوں، اسکولوں اور کلینکس سمیت تجارتی سرگرمیوں سے بھر جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے مختلف بینچز نے بلڈنگ اور ٹاؤن پلاننگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے متعلقہ رہائشی علاقوں میں اسکولوں، ریستوران اور دیگر تجارتی اداروں کو چلانے کے خلاف شہریوں کی جانب سے دائر متعدد درخواستوں پر احکامات جاری کیے تھے۔
فروری میں سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے پرانے کلفٹن گھر میں تجارتی سرگرمیاں روکنے سے متعلق عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل، گیری گروپ کے مالک اور دیگر کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔
بعد ازاں بینچ نے ایک سماعت میں وارنٹ اور توہین عدالت کے نوٹس اس وقت جاری کیے جب مبینہ استغاثہ نے ججوں کو یقین دلایا کہ مذکورہ رہائشی جائیداد کو کسی غیر قانونی یا غیر منظور شدہ مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے حکام نے صوبائی حکومت کو عدالتی ہدایات پر عمل درآمد میں درپیش مسائل سے آگاہ کیا کیونکہ رہائشی پلاٹوں پر چلنے والے زیادہ تر کاروباری اداروں کا تعلق بااثر افراد سے ہے۔
ذرائع کے مطابق بلڈنگ ریگولیشنز کو تبدیل کرنا آسان طریقہ تھا، کیونکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ کے برعکس، کے بی ٹی پی آر میں صرف ڈائریکٹر جنرل / اتھارٹی کے دستخط کے ساتھ ترمیم کی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) کے سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے قانون میں ترمیم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایس بی سی اے کہ سندھ
پڑھیں:
گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
کراچی:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں انفرااسٹرکچر کی ناقص صورت حال پر حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ملائیشیا سے واپس پر کراچی میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ کراچی کے رہنے والے اذیت کا شکار ہیں، اس حالت پر افسوس ہوتا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نا اہل بھی ہے اور بددیانت بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، کراچی کی ترقی کا ایک ہی راستہ ہے مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے، ریڈ لائین فراڈ پروجیکٹ چند ہزار لوگوں کے لیے ریڈ تنگ کردی گئی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ سے لاکھوں لوگ گزرتے ہیں جن کی زندگی مشکل بنا دی گئی ہے، ملک میں حقیقی اپوزیشن کا کردار صرف جماعت اسلامی ادا کررہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، اگلے فیز میں ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، جماعت اسلامی عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان نازک معاملہ ہے، بذریعہ پنجاب لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں وڈیرہ شاہی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہی ہے، سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے۔
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا طریق انتخاب لاگو ہونا چاہیے، جماعت اسلامی لینڈ ریفارمز کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے۔