Express News:
2025-07-11@02:31:53 GMT

جعلی خبروں کا پتہ لگانے والا اے آئی ماڈل متعارف 

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانا آسان اور پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن طاقتور اے آئی ٹیکنالوجی کی بدولت اب ہم فیک نیوز کا پتہ لگانے کے قابل ہو گئے ہیں۔

فیک نیوز خاص طور پر انتخابات کے دوران زیادہ تباہ کُن ہوتی ہیں جب مقامی اور بین الاقوامی مجرم غلط معلومات پھیلانے کے لیے تصاویر، متن، آڈیو اور ویڈیو مواد کا استعمال کرتے ہیں۔

تاہم جیسا کہ اے آئی اور الگورتھم جعلی خبروں کو پھیلا سکتے ہیں، وہ اس کا پتہ بھی لگا سکتے ہیں۔ 

کونکورڈیا کے جینا کوڈی اسکول آف انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس کے محققین نے جعلی خبروں کی شناخت کے لیے ایک اے آئی ماڈل تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے وہ مخفی ڈیٹا ملیں گے جن سے پتہ چل جائے گا کہ آیا کوئی خاص خبر جعلی ہے یا نہیں۔

SmoothDetector نامی اے آئی ماڈل ایک گہرے نیورل نیٹ ورک کے ساتھ ایک امکانی الگورتھم کو مربوط کرتا ہے۔ 

اسے مشترکہ خبروں کے متن اور تصاویر میں غیر یقینی مواد اور کلیدی نمونوں کو حاصل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ماڈل نے اس تکنیک کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس اور ویبو کے ٹیکسٹ اور امیج ڈیٹا سے سیکھا ہے۔ 

پی ایچ ڈی لولو اوجو نے کہا کہ اسموتھ ڈیٹیکٹر ممکنہ الگورتھم کے غیر یقینی مواد اور بالآخر خبروں کی صداقت کی شناخت کرنے کی صلاحیت کی طاقت کے ساتھ ڈیٹا سے پیچیدہ نمونوں کو بے نقاب کرنے کے قابل ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اے ا ئی

پڑھیں:

اسلام آباد؛ اسپتالوں کے فضلات منتقل کرنے کیلئے خصوصی گاڑیاں متعارف

وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ اسپتال سے فضلہ منتقل کرنے کیلئے گاڑیاں فراہم کی جارہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مصطفی کمال نے یلو ویسٹ ویہکلز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ آج انڈس اسپتال کے تعاون سے انسانوں کو بیماری سے بچانے کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے اگر احتیاط نہیں کریں گے تو بیماریاں گھیر لیں گے۔ ہمارا کام بیماری سے بچانا پہلی ترجیح ہے،علاج دوسری ترجیح ہوگی۔ ہماری ترجیح الٹ تھی،ہم علاج پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گلی کوچوں اور گھروں سے بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ 68 فیصد بیماریاں صرف آلودہ پانی پینے سے لاحق ہوتی ہیں یا اننتقال۔خون بھی بیماریوں کا سبب ہے۔ علاوہ ازیں اسپتال کا فضلہ بھی خطرناک ہے،یہ فضلہ جہاں سے گزرتا ہے ہر طرف بیماری ہھیلاتا ہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اسپتال کے فضلے کو اسپتال سے منتقل کرنے کا مناسب انتظام نہیں۔ آج ڈونرز کی مدد سے 15 اضلاع کے لئے گاڑیاں تیار کرکے ان کے حوالے کی جارہی ہیں۔ یہ اسپتالوں کے انفیکیشن والے فضلے کو اٹھانے والے یلو وینز ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس بیماریوں سے بچانے کا نظام ہی نہیں ہے۔ کراچی تک لوگ آلودہ پانی پی رہے ہیں۔ ہمارا ماحول ہمیں بیمار کررہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاک اکاؤنٹ ڈیلیٹ نہ کرنے پر بیٹی کو قتل کرنے والا باپ گرفتار
  • یو اے ای کا مخصوص قومیتوں کوتاحیات گولڈن ویزا؛ بھارتی میڈیا خبروں کی تردید
  • جعلی میڈیا پلیٹ فارمز کا مقابلہ کرنے کے لیے فعال پرنٹ میڈیا کا فروغ ناگزیر ہے: عطا اللہ تارڑ
  • اسلام آباد؛ اسپتالوں کے فضلات منتقل کرنے کیلئے خصوصی گاڑیاں متعارف
  • معروف ماڈل واداکارہ حمیرا اصغر کے والد کا لاش لینے سے انکار،پوسٹ مارٹم مکمل،سرد خانے منتقل
  • حکومت کا بجلی کے بلوں میں نیا ٹیکس لگانے کا فیصلہ
  • جعلی پولیس مقابلہ، عدالت کا سی سی ڈی پولیس ملازمین پر دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم
  • راولپنڈی: شہریوں کا حساس ڈیٹا فروخت کرنے کے الزام میں 2 ملزمان گرفتار
  • ٹوئٹر کے شریک بانی نے واٹس ایپ کے مقابلے پر نئی میسجنگ ایپ متعارف کرا دی
  • حیران کن سکیچ ورک کرنے والا کم سن آرٹسٹ