یورپی یونین کا جوابی وار، امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد، چین نے ٹیکس مزید کئی گنا بڑھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
یورپی یونین نے امریکا کو کرارا جواب دیتے ہوئے جوابی تجارتی اقدامات کا اعلان کردیا، اور امریکی ٹیرف کے جواب میں 25 فیصد ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ جبکہ چین نے بھی امریکا پر ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کردیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین نے کہا ہے کہ امریکی مصنوعات پر جوابی تجارتی اقدامات کے تحت 25 فیصد ٹیرف کا اطلاق 15 اپریل سے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں امریکا کا چین پر 104 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان، چین نے متبادل منڈیوں کی تلاش شروع کردی
یورپی یونین کے مطابق 15 اپریل سے امریکی مصنوعات پر ڈیوٹی وصول کرنا شروع کردی جائے گی، لیکن اگر امریکا متوازن تجارتی تعلقات پر راضی ہوتا ہے تو ٹیرف معطل کرنے پر بھی غور ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر ٹیرف کا نفاذ کیا گیا ہے، اس وقت بظاہر امریکا اور چین کے درمیان اقتصادی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔
امریکا نے پہلے چین پر 54 فیصد ٹیرف عائد کیا، جس کے جواب میں چین نے جوابی 34 فیصد ٹیرف کا نفاذ کردیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیجنگ کو پھر جواب دیتے ہوئے ٹیرف 104 فیصد کردیا۔
اب چین کی جانب سے امریکا کو پھر جواب دیا گیا ہے، اور امریکی درآمدی مصنوعات پر ٹیرف 34 فیصد سے بڑھا کر 84 فیصد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ ٹیرف کے اثرات، پاکستان میں آئی فون کی قیمتیں 10 لاکھ روپے سے اوپر جانے کا خدشہ
امریکی ٹیرف کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مزید کمی آئی ہے، عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ کی قیمت گرِکر 58 ڈالر 80 سینٹ فی بیرل ہوگئی جب کہ ڈبلیوٹی آئی خام تیل کی قیمت 55 ڈالر 50 سینٹ تک پہنچ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی صدر ٹیرف وار ڈونلڈ ٹرمپ ڈیوٹی عائد کرارا جواب وی نیوز یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر ٹیرف وار ڈونلڈ ٹرمپ ڈیوٹی عائد کرارا جواب وی نیوز یورپی یونین یورپی یونین فیصد ٹیرف ٹیرف کے چین نے
پڑھیں:
امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
امریکہ نے ایران سے متعلق نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن کے تحت 10 ایرانی افراد اور 27 اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ پابندیوں کی زد میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ہانگ کانگ میں موجود کچھ کمپنیاں بھی آئی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، دو اماراتی کمپنیاں — Ace Petrochem FZE اور Moderate General Trading LLC — کو اسپیشلی ڈیزگنیٹڈ نیشنلز لسٹ (SDN) میں شامل کر لیا گیا ہے، جس کے بعد امریکہ میں ان کے تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں ایران کی سرکاری نیشنل آئل ٹینکر کمپنی سے منسلک ہیں، جو ایران کی تیل برآمد کرنے والی اہم کمپنیوں میں شامل ہے اور پہلے سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت جاری ہے، لیکن یورینیم کی افزودگی پر اختلافات کے باعث یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
نیویارک میں موجود اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔