امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ ایشیائی ممالک متاثر ہوں گے، ایشیائی بینک
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی سے پوری دنیا ہی متاثر ہو رہی ہے لیکن اس کا سب سے زیادہ اثر ایشیائی ممالک پر پڑے گا جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا انکشاف ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا کے ترقی ممالک امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہوں گے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوب ایشیائی ممالک سری لنکا، بنگلادیش اور پاکستان کی مصنوعات پر بالترتیب 44 فیصد، 37 اور 29 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
اس طرح امریکی ٹیرف سے متاثر ہونے والے ایشیائی ممالک میں پاکستان تیسرا بڑا ملک ہے جب کہ مجموعی طور پر دنیا کا 14واں بڑا ملک ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے بھارتی مصنوعات پر 26 فیصد ٹیکس جبکہ افغانستان، مالدیپ، نیپال اور بھوٹان پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔
ایشیائی بینک کی رپورٹ کے مطابق جن 10 ممالک پر سب سے زیادہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے ان میں سے 5 ممالک کا تعلق ایشیا سے ہے۔
ترقی پذیر ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر 49 فیصد عائد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے درجنوں ممالک کی درآمدی اشیا پر بھاری ٹیکسز عائد کیے ہیں جس کی وجہ انھوں نے تجارتی خسارے کو کم کرنا بتایا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایشیائی ممالک سب سے زیادہ عائد کیا کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے نمایاں طور پر عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025ء میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے ٹیرف نے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست کر دی۔ عالمی معیشت کے ساتھ امریکی معیشت کی شرح نمو بھی نما کم رہنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے نمایاں طور پر عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025ء میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔تجارتی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف نے رواں برس کے لیے امریکی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں سب سے بڑی کمی کی ہے۔ جنوری میں امریکہ کے لیے آئی ایم ایف کا تخمینہ 2.7 فیصد سے کچھ ہی کم تھا، تاہم اب ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال میں تیزی سے اضافہ عالمی ترقی میں نمایاں مندی کا باعث بنے گا۔ آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ گزشتہ برس عالمی ترقی کی پیشن گوئی 3.1 فیصد رہنے کی پیشین گوئی کی گئی تھی، جبکہ رواں برس 3.3 فیصد رہنے کی توقع تھی، جو کم ہو جائے گی۔