عالمِ اسلام کی قیادت کب تک غفلت، بزدلی اور بے حمیتی کی چادر اوڑھے رہے گی؟ لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کہا ہے کہ امریکی اسرائیلی شیطانی گٹھ جوڑ سے خطے کو درپیش سنگین خطرات کے مقابلہ میں عالمِ اسلام کی قیادت بروقت اقدامات کرے وگرنہ یہ آگ پورے مشرقِ وسطی میں پھیلے گی تو پھر ان کے لیے روکنا ممکن نہیں رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت کا بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں عدالتی حکم کے باوجود خاندان اور پارٹی رہنماوں کی ملاقات نہ کرانا توہینِ عدالت اور بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، حکومت اور انتظامیہ عدالتی فیصلوں کا احترام کریں اور پرامن احتجاج پرتشدد اور گرفتاریوں سے گریز کرے، ملک کا سیاسی بحران ام البحران بنا ہوا ہے، حکومت اور سیاسی جمہوری قوتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ آئین، جمہوریت، پارلیمانی اقدار اور عدالتی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی بنیادوں پر سیاسی بحرانوں کا حل نکالیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں سونے، تانبے، تیل و گیس کے ذخائر کا دریافت ہونا پوری قوم کے لیے حوصلہ اور خوشی کا باعث ہے، قومی وحدت، قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ معدنیات، پانی، سی پیک اور قومی شاہراہوں کی تعمیر جیسے قومی ایشوز پر شفاف اور غیرجانبدارانہ متفقہ قومی حکمتِ عملی اپنائی جائے، لیاقت بلوچ نے امریکی سرپرستی میں ناجائز اسرائیلی صیہونی ریاست کی فلسطینیوں پر مسلسل بمباری، انسان و نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر درجنوں معصوم نہتے فلسطینی قتل کیے جارہے ہیں۔ صیہونی ناجائز ریاست نے گزشتہ 36 روز سے بے گھر، تباہ حال فلسطینیوں کی مکمل ناکہ بندی کرکے ان کے لیے امدادی سامان کی ترسیل کے راستے مسدود اور اسباب بند کردیے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ صیہونی ریاست کی یہ ڈھٹائی بین الاقوامی طور پر طے شدہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی اور سفاکیت کی انتہا ہے۔ غزہ میں گزشتہ 17 ماہ سے جاری نسل کشی پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی خاموشی اور بیبسی انسانیت کی توہین ہے۔ عالمِ اسلام کی قیادت کب تک غفلت، بزدلی اور بے حمیتی کی چادر اوڑھے رہے گی؟ فلسطینی عوام کے جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت کے حوالے سے مسلم لیڈرشپ کا رویہ ذلت اور رسوائی پر مبنی ہے۔ امریکی اسرائیلی شیطانی گٹھ جوڑ سے خطے کو درپیش سنگین خطرات کے مقابلہ میں عالمِ اسلام کی قیادت بروقت اقدامات کرے وگرنہ یہ آگ پورے مشرقِ وسطی میں پھیلے گی تو پھر ان کے لیے روکنا ممکن نہیں رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلام کی قیادت لیاقت بلوچ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔