ڈمپر ایسوسی ایشن کے لیاقت محسود کا 11 گاڑیاں جلائے جانے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود نے دعویٰ کیا ہے کہ میری 11 گاڑیوں کو جلایا گیا ہے۔
کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود نے مطالبہ کیا کہ ڈمپروں کو جلانے والے افراد کو گرفتار کیا جائے۔
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص زخمی ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ حادثے میں کوئی زخمی ہوا ہے تو کہاں ہے، سامنے لایا جائے۔
لیاقت محسود کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ہمیں تحفظ فراہم کرے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص زخمی ہوا۔
پولیس کے مطابق واقعہ کے بعد مشتعل افراد نے 7 ڈمپرز کو آگ لگا دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لیاقت محسود
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔