سنگاپور :سنگاپور میں پاکستانی ہائی کمیشن نے 85ویں یوم پاکستان کی مناسبت سے جمعرات کو استقبالیہ کا اہتمام کیا۔ تقریب میں افرادی قوت،پائیداری اور ماحولیات کے سینئر وزیر مملکت ڈاکٹر کوہ پوہ کون نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ دو ممتاز ممبران پارلیمنٹ لوئس این جی اور ڈاکٹر لم وی کیاک نے بھی تقریب میں شرکت کی ۔سنگا پور میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق تقریب کے آغاز پر پاکستان اور سنگاپور کے قومی ترانے بجائے گئے جس کے بعدایک دستاویزی فلم میں پاکستان کی بھرپور تاریخ، تنوع اور متحرک ثقافت کو اجاگر کیا جسے حاضرین نے خوب سراہا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نے معززین کے ساتھ یوم پاکستان کا خصوصی کیک کاٹا۔ ہائی کمشنر رابعہ شفیق نے 23 مارچ 1940 کی قرارداد پاکستان کی اہمیت پر روشنی ڈالی جس میں برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا گیاتھا ۔ انہوں نے سنگاپور کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے اس باہمی طور پر مفید شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور بتایا کہ آئندہ سال ہمارے سفارتی تعلقات کے 60 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ہائی کمشنر رابعہ شفیق نے سنگاپور میں مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں سنگا پور میں پاکستان کے مستقل سفیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سنگا پور میں مقیم پاکستانیوں کی مسلسل شراکتیں ہمارے دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان دوستی کے رشتوں کو گہرا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر کوہ پوہ کون نے پاکستان کی حکومت اور عوام کو ان کے قومی دن کے موقع پر مبارکباد دی۔ انہوں نے سنگاپور کی معیشت میں کلیدی شعبوں کی ترقی میں پاکستانی تارکین وطن کی نمایاں شراکت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر کوہ پوہ کون نے خاص طور پر تجارت، خوراک اور ڈیجیٹل معیشت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کی زبردست صلاحیت پر بھی زور دیا۔ تقریب میں اعلیٰ حکام ،سنگاپور میں مختلف ممالک کے سفارتکاروں ، چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں، تاجروں ، ماہرین تعلیم، میڈیا کے نمائندوں ، سول سوسائٹی کے رہنمائوں ، پاکستانی طلبا اور پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی ۔ شرکا پاکستان کے ثقافتی ورثے اور مہمان نوازی کی عکاسی کرنے والے پاکستانی کھانوں سے لطف اندوز ہوئے۔ سنگاپور کے باشندوں کو پاکستان کی برآمدی مصنوعات سے متعارف کرانے کے مقصد سے مہمانوں کو گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ اور شان فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے باسمتی چاول اور مصالحہ جات کے تحائف دیئے گئے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں پاکستان پاکستان کی پاکستان کے انہوں نے

پڑھیں:

پشاور ریڈیوپاکستان میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائیگا،صوبائی وزیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-08-11
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک ) خیبر پختونخوا کے وزیر برائے مقامی حکومت، انتخابات اور دیہی ترقی مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں 9 مئی 2023 ء کے فسادات کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن قائم کرے گی۔9 مئی 2023 ء کو سابق وزیرِ اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جو کم از کم 24 گھنٹے تک جاری رہے تھے۔ان فسادات کے دوران سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا جن میں خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں واقع ریڈیو پاکستان کی عمارت بھی شامل تھی۔مینا خان نے پشاور میں وزیراعلیٰ کے مشیر شفیع اللہ جان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے گی۔مینا خان نے کہاکہ چونکہ یہ ( عمارت ) خیبر پختونخوا میں ہے اور ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اس لیے ہماری پہلی کابینہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ کمیشن اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں جو کچھ ہوا، اس کے پیچھے کون تھا، اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا جائے گا، ہم دیکھیں گے کہ دروازے کس نے کھولے اور یہ فوٹیج اب تک سامنے کیوں نہیں آئی۔صوبائی وزیر نے اس وڈیو کے بارے میں بھی بات کی جس میں مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو 9 مئی کے فسادات کے دوران لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کے باہر دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وزیراعلیٰ اْس وقت پشاور میں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات برائے خیبر پختونخوا امور اختیار ولی خان نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں اس وڈیو کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ (سہیل آفریدی صاحب) عمارت کے سامنے تھے، لیکن انہیں سمجھنا چاہیے کہ اْس وقت سہیل آفریدی صاحب پشاور میں تھے۔’ ’ وہ کوئی ثبوت نہیں ڈھونڈ پا رہے، اس لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 9 مئی ایک جال ہے جس کے ذریعے پی ٹی آئی اور عمران خان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ وہ اس بہانے کو وزیراعلیٰ سہیل آفریدی صاحب کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے بھی اختیار ولی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک دن قبل نوشہرہ میں پریس کانفرنس کے دوران جو ویڈیو دکھائی، وہ ’ ایڈیٹ شدہ’ تھی۔صحافیوں کے سوالات کے جواب میں مینا خان نے کہا کہ یہ وڈیو مارچ 2023 میں زمان پارک کے محاصرے کے دوران کی ہے، جب پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کو گرفتار کرنے کے لیے لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے زور دے کر کہا:’ جو وڈیو دکھائی گئی، وہ 9 مئی کی نہیں ہے۔ وہ وڈیو ایڈیٹ اور مسخ کی گئی ہے۔ یہ وڈیو سہیل آفریدی صاحب کے سوشل میڈیا صفحات پر موجود ہے، کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ 9 مئی سے دو ماہ پہلے کی ہے۔ آپ ویڈیو میں ہمارے کارکنوں پر واٹر کینن کے استعمال کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے کہا کہ پی ٹی آئی اختیار ولی کے پھیلائے گئے ’ جھوٹ’ کا جواب دے گی، اور خبردار کیا کہ’ جو کوئی بھی جھوٹی ویڈیو استعمال کرے گا، اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • لیاری فٹبال اکیڈمی کی ٹیم انٹرنیشنل یوتھ فٹبال ٹورنامنٹ کیلئے سنگاپور روانہ
  • چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
  • پشاور ریڈیوپاکستان میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائیگا،صوبائی وزیر
  • صدر مملکت آصف زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب؛ صدرِ مملکت کی شرکت
  • گلگت بلتستان کے جشنِ آزادی کی تقریب میں صدرِ مملکت کی شرکت
  • سینئر صحافی کے جاں بحق ہونے کا معاملہ‘اہلیہ متعلقہ اتھارٹی اوروفاق پرہرجانے کادعویٰ
  • کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر