سنگاپور : پاکستانی ہائی کمیشن میں یوم پاکستان کی تقریب، سینئر وزیر مملکت ڈاکٹر کوہ پوہ کون سمیت اہم شخصیات کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
سنگاپور :سنگاپور میں پاکستانی ہائی کمیشن نے 85ویں یوم پاکستان کی مناسبت سے جمعرات کو استقبالیہ کا اہتمام کیا۔ تقریب میں افرادی قوت،پائیداری اور ماحولیات کے سینئر وزیر مملکت ڈاکٹر کوہ پوہ کون نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ دو ممتاز ممبران پارلیمنٹ لوئس این جی اور ڈاکٹر لم وی کیاک نے بھی تقریب میں شرکت کی ۔سنگا پور میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق تقریب کے آغاز پر پاکستان اور سنگاپور کے قومی ترانے بجائے گئے جس کے بعدایک دستاویزی فلم میں پاکستان کی بھرپور تاریخ، تنوع اور متحرک ثقافت کو اجاگر کیا جسے حاضرین نے خوب سراہا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نے معززین کے ساتھ یوم پاکستان کا خصوصی کیک کاٹا۔ ہائی کمشنر رابعہ شفیق نے 23 مارچ 1940 کی قرارداد پاکستان کی اہمیت پر روشنی ڈالی جس میں برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا گیاتھا ۔ انہوں نے سنگاپور کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے اس باہمی طور پر مفید شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور بتایا کہ آئندہ سال ہمارے سفارتی تعلقات کے 60 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ہائی کمشنر رابعہ شفیق نے سنگاپور میں مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں سنگا پور میں پاکستان کے مستقل سفیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سنگا پور میں مقیم پاکستانیوں کی مسلسل شراکتیں ہمارے دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان دوستی کے رشتوں کو گہرا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر کوہ پوہ کون نے پاکستان کی حکومت اور عوام کو ان کے قومی دن کے موقع پر مبارکباد دی۔ انہوں نے سنگاپور کی معیشت میں کلیدی شعبوں کی ترقی میں پاکستانی تارکین وطن کی نمایاں شراکت کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر کوہ پوہ کون نے خاص طور پر تجارت، خوراک اور ڈیجیٹل معیشت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کی زبردست صلاحیت پر بھی زور دیا۔ تقریب میں اعلیٰ حکام ،سنگاپور میں مختلف ممالک کے سفارتکاروں ، چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں، تاجروں ، ماہرین تعلیم، میڈیا کے نمائندوں ، سول سوسائٹی کے رہنمائوں ، پاکستانی طلبا اور پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی ۔ شرکا پاکستان کے ثقافتی ورثے اور مہمان نوازی کی عکاسی کرنے والے پاکستانی کھانوں سے لطف اندوز ہوئے۔ سنگاپور کے باشندوں کو پاکستان کی برآمدی مصنوعات سے متعارف کرانے کے مقصد سے مہمانوں کو گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ اور شان فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے باسمتی چاول اور مصالحہ جات کے تحائف دیئے گئے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں پاکستان پاکستان کی پاکستان کے انہوں نے
پڑھیں:
حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے یکم جنوری سے 30 جون 2025 تک کا مکمل ریکارڈ جاری کر دیا گیا ہے، اس ریکارڈ میں صدرِ مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت کے جمع کرائے گئے تحائف شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کو اس عرصے کے دوران غیر ملکی دوروں اور ملاقاتوں میں قیمتی تحائف پیش کیے گئے جنہیں انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دیا۔ اسی طرح فیلڈ مارشل ، ایئر چیف اور چیف آف نیول اسٹاف کو بھی مختلف ممالک کے حکام اور غیر ملکی وفود کی جانب سے تحائف دیے گئے، جو توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے بھی غیر ملکی شخصیات سے قیمتی تحائف وصول کیے، جو قواعد و ضوابط کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کرا دیے گئے، مزید برآں چیف آف جنرل اسٹاف عامر رضا، وائس ایڈمرل راجہ ربنواز اور دیگر اعلیٰ عسکری افسران کو بھی مختلف مواقع پر تحائف دیے گئے۔
تحائف وصول کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نذیر احمد، وزیر تجارت اور سیکرٹری تجارت سمیت ملک احمد خان، محمد علی رندھاوا، رفعت مختار راجہ اور سابق کرکٹر و مشیر کھیل وہاب ریاض شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زین عاصم، عثمان باجوہ، طارق فاطمی اور خواجہ عمران نذیر سمیت کئی دیگر سرکاری و سیاسی شخصیات کو بھی تحائف موصول ہوئے جنہیں توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کو ملنے والے زیادہ تر تحائف غیر ملکی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے وفود کی جانب سے دیے گئے تھے۔ حکومت کے مطابق تحائف کے ریکارڈ کو عوامی سطح پر لانے کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور اس حوالے سے ماضی میں اٹھنے والے سوالات اور تنازعات کا ازالہ کرنا ہے۔