غیر قانونی افغانیوں کی واپسی، ڈیڈ لائن میں کسی قسم کی کوئی توسیع نہیں ہوئی؛ طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
سٹی 42 : وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ آج کے دن تک 8 لاکھ 57 ہزار سے زائد کو ان کے وطن واپس بھجوایا جا چکا ہے، ڈیڈ لائن میں کسی قسم کی کوئی توسیع نہیں ہوئی۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے غیر ملکی اور غیر قانونی افغانیوں کی وطن واپسی کے معاملے پر بریفنگ میں کہا کہ 30 اکتوبر 2023 سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو وطن واپس بھجوانے کا عمل شروع کیا گیا، دوسرے مرحلے 13 فروری 2025 کو افغان سیٹزن کارڈ ہولڈرز اور پی او آر والوں کو تیسرے مرحلے میں واپس بھجوایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس پر 4 اہم میٹنگز لیں اور ہدایات جاری کیں۔
بانی کی ملاقات؛ پی ٹی آئی کی قیادت آج پھر اڈیالہ جیل جائے گی
طلال چودھری نے کہا کہ کسی قسم کی کوئی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں ہوئی، آج کے دن تک 8 لاکھ 57 ہزار سے زائد کو ان کے وطن واپس بھجوایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی بھائی بہن ہیں لیکن اس وقت پاکستان میں دہشتگردی کا تعلق افغان شہریوں سے ہے جس کیلئے یہ فیصلہ لیا گیا۔ منشیات کا تعلق بھی انہی افراد سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کو فروغ دیا جا رہا ہے، جن کو واپس افغانستان بھجوایا جا رہا ہے وہ ویزا لے کر پاکستان آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی افغانی یہاں پراپرٹی رکھ ہی نہیں سکتے ، جو گھریلو ان کی چیزیں یہ ساتھ لے کر جانا چاہتے ہیں وہ ان کو اجازت ہے۔
تربوز کی ہول سیل پرائس اور کنزیومر پرائس؛ ڈپٹی کمشنر کو تربوز نظر نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ 13 فروری کو وفاقی حکومت نے فیصلہ لیا اور اس کے بعد ٹرانزٹ پوئنٹس بنائے گئے، افغان سیٹرزن کارڈ ہولڈرز کو ان ٹرانزٹ پوائنٹس پر رکھا جاتا ہے، انہیں کھانا میڈیکل اور ٹرانسپورٹ جیسی سہولیات دے رہے ہیں، مہمانوں کی طرح انہیں رخصت کیا جا رہا ہے۔
طلال چودھری نے کہا کہ یکم اپریل کے بعد 11 ہزار 230 کارڈ ہولڈرز کو واپس بھجوایا جا چکا ہے، ساڑھے 8 لاکھ کے قریب غیر قانونی افراد کو واپس بھجوایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تمام بارڈرز کو ریگولیٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2600 کلومیٹر کے اس بارڈر سے دہشتگردی ہو رہی ہے، افغان حکموت کے ساتھ اس معاملے میں ہماری دفتر خارجہ رابطے میں ہے، افغانستان سے یہ کہا گیا ہے کہ ان افراد کو وہاں سہولیات اور ان کے حقوق دیے جائیں۔
کرپٹو کرنسی پر ٹیکس لگانے کا حکم
افغان شہریوں کے اے سی سی کارڈ کی مدت 31 مارچ کو ختم ہو چکی ہے، پی او آر کارڈ والوں کو 30 جون تک مہلت ہے، ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افغانی جنہیں دوسرے مملاک جانا ہے ان کیلئے مغربی ممالک کو کہا ہے کہ 30 اپریل تک انہیں یہاں سے لے کر جائیں، ایسے افغان جن کو دوسرے ممالک جانا ہے ان کا کیس ٹو کیس معاملہ دیکھ جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ذمہ دار اور خودمختار ریاست کے طور پر ہمارے ملک سے کوئی غیر قانونی طریقے سے باہر نہیں جا ئے گا، اور جو غیر قانونی طریقے سے باہر گئے ہیں انہیں ہم واپس لینے کیلئے تیار ہیں۔ اس وقت 280 ہیومن سمگلرز گرفتار ہوئے ہیں، شہریت دینے کا ہر ملک کا اپنا قانون ہے اگر افغان بہن بھائی ادھر آتے ہیں تو بسمہ اللہ لیکن قانونی طریقے سے آئیں۔
ڈیفنس سی ،نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کا ’’کے ایف سی‘‘ پر پتھراؤ
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور وزارت داخلہ کی ہیلپ لائن قائم ہیں کسی قسم کی شکایات کا فوری نوٹس لیا جاتا ہے اور کارروائی ہوتی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ طلال چودھری نے ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کسی قسم کی جا رہا ہے وطن واپس
پڑھیں:
افغان طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کا مؤقف لکھ کر مان لیا گیا ہے، طلال چوہدری
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان ثالثوں کو بلیک اینڈ وائٹ میں دکھا سکے گا کہ دراندازی کہاں سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ طالبان حکومت میں شامل ہیں، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کا اعلامیہ ثالثوں نے جاری کیا ہے، جو دونوں فریقین کے اتفاقِ رائے سے طے پایا۔ یہ پہلی بار ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملہ تحریری طور پر طے ہوا ہے۔ ان کے مطابق ایک میکنزم بنانے پر اتفاق ہوا ہے، فی الحال ایک عبوری جنگ بندی نافذ ہے، جب کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو ہوگا جس میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نکات طے کیے جائیں گے۔
پاکستان کی دوہری کامیابیانہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی دوہری جیت ہے کہ دنیا نے بھی ہمارا مؤقف مانا اور افغانستان کو بھی اسے تسلیم کرنا پڑا۔ ماضی میں افغان طالبان سے مختلف فورمز پر براہِ راست بات ہوئی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ثالثوں کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔
افغانستان کا کردار اور بھارت سے تعلقطلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان کہتے ہیں کہ وہ لکھ کر نہیں دیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی چیز کو چھپا رہے ہیں۔ اگر ان کا دامن صاف ہے تو انہیں تحریری طور پر مؤقف دینا چاہیے۔
تحریری ضمانت سے پاکستان کا کیس مضبوطانہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے انکار ممکن نہیں۔ افغان طالبان بھی نجی طور پر مانتے ہیں کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپس موجود ہیں۔ ان کی جانب سے پیشکش کی گئی کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو شمالی افغانستان منتقل کیا جا سکتا ہے، تاہم اس کے لیے مالی امداد کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
فتووں اور سزاؤں کا ذکروزیرِ مملکت نے کہا کہ جن افغان علما نے پاکستان کے خلاف فتوے دیے، انہیں گرفتار کر کے ایک سے دو ہفتوں کی معمولی سزائیں دی گئیں، حالانکہ انہی فتووں کے نتیجے میں دہشت گردی، شہادتیں اور معصوم جانوں کا ضیاع ہوا۔
ٹی ٹی پی اور کابل کی نئی سوچطلال چوہدری کے مطابق ٹی ٹی پی کو اب محسوس ہو رہا ہے کہ افغانستان لکھ کر دینے کو تیار ہے، اور افغان علما بھی فتوی دینے کو تیار ہیں کہ پاکستان میں جہاد نہیں ہو سکتا۔ اسی بنیاد پر ٹی ٹی پی کہہ رہی ہے کہ کابل بھی اب ان کے لیے دشمن تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ افغان طالبان سے مذاکرات میں پہلی مرتبہ پاکستان کا مؤقف تحریری طور پر مان لیا گیا ہے، جو ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی قطر مذاکرات