بلوچستان ہائیکورٹ : ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
بلوچستان ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
جمعرات کے روز بلوچستان ہائیکورٹ میں جسٹس اعجاز احمد سواتی اور جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کے کارکنوں کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کو کراچی ایئر پورٹ پر کیوں روکا گیا؟
ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے کامران مرتضی، راحب بلیدی، خالد کبدانی، علہ احمد کرد اور دیگر وکلا عدالت کے سامنے پیش ہوئے، فریقین کی جانب سے عدالت کے سامنے دلائل دیے گئے ۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکلا کو آرٹیکل 5 کے تحت حلفیہ بیان جمع کرانے کی ہدایت کی، جس پر درخواست گزار کی جانب سے آرٹیکل 5 کے تحت عدالت میں حلفیہ بیان جمع کرا دیا گیا۔
حلفیہ بیان جمع کرانے کے بعد ایڈووکیٹ جنرل عدنان بشارت نے حلفیہ بیان پر اعتراضات عائد کیے جبکہ عدالت نے فریقین کے وکلا کی جانب سے بحث کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف اختر مینگل کا لانگ مارچ کا اعلان، اے این پی کی حمایت
ماہ رنگ بلوچ کے وکیل کامران مرتضی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کیس میں بحث ہوگئی ہے، اچھے کی امید ہے، میرے خیال میں غلط آرڈر پاس کیا گیا ہے۔
کامران مرتضی نے کہا کہ توقع ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد آجائے گا، درخواست ڈاکٹر ماہ رنگ کی ہمشیرہ کی جانب سے فائل کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان ہائیکورٹ پاکستان تھری ایم پی او ماہ رنگ بلوچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ پاکستان تھری ایم پی او ماہ رنگ بلوچ بلوچستان ہائیکورٹ ماہ رنگ بلوچ کی کی جانب سے کے تحت
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔