اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نمائندہ خصوصی+خبر نگار)پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے معاملے پراپنی قرارداد قومی اسمبلی کے سپیکر آفس میں جمع کرادی۔ جبکہ حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے سے متعلق قرارداد ایجنڈے سے نکالنے کیخلاف احتجاج کیا ، ترجمان شازیہ مری نے کہا قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کر دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی طرف سے قرارداد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، زرتاج گل وزیر، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اجلاس پندرہ روز میں طلب کیا جائے تاکہ کینال کی تعمیر کے حوالے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔کینال کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری تک کام روکا جائے،ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری پانی کی دستیابی سرٹیفیکیٹ پر غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔ کوٹڑی بیراج ڈان سٹریم سے دس ملین ایم اے ایف پانی نہ جانے تک اس منصوبے پر عملدرآمد روکا جائے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا کہ ان کی نہروں کے حوالے سے قرارداد کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔ اپنے بیان میں کہا ہے کہ  7 اپریل کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف قرارداد جمع کروائی تھی،مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی جبکہ تحریک انصاف نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے دوران عمران نیازی نے دریائے سندھ پر دو نہروں کی منظوری دی تھی جسکی سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے شدید مخالفت کی، اگر آج تحریک انصاف قرارداد لا کر اپنی پچھلی غلطی کا ازالہ بھرنا چاہتی ہے، تو آئے ہماری قرارداد کی حمایت کرے۔  ہمیں دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف اکٹھے کھڑا ہونا ہوگا ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ وزارت داخلہ نے غیر قانونی طور پر ایران اور یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کردیے۔ پاسپورٹس بلیک لسٹ کرنے کی سفارش ایف آئی اے بلوچستان نے کی تھی، محسن نقوی نے کہا کہ متعلقہ افراد بلیک لسٹ سے ہٹانے کے لیے ڈی جی پاسپورٹ کے پاس مروجہ طریقہ کار کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں ۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ سال 2024میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 13ہزار 722انکوائریاں رجسٹرڈ کیں، آن لائن فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف 832مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں ایک ہزار 212افراد گرفتار اور 17مقدمات کے حتمی فیصلے کیے گئے ہیں۔  ملوث افراد سے 65کروڑ سے زائد کی رقم برآمد کی گئی۔  اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز قومی اسمبلی دریائے سندھ پیپلز پارٹی کی تعمیر کے بلیک لسٹ

پڑھیں:

بجٹ کی منظوری اور نئے ٹیکسز کا نفاذ کب تک ہوگا؟

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں عائد ٹیکس میں کمی، تنخواہ دار طبقے سے وصول کیے جانے والے انکم ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی، جبکہ چھوٹی گاڑیوں اور سولر پینلز کی امپورٹ پر نئے ٹیکس عائد کرنے سمیت مختلف دیگر تجاویز پیش کی تھیں، اب ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود ان ٹیکسز کا نفاذ نہیں ہوا اور متعدد لوگوں کے ذہنوں میں سوال ہے کہ بجٹ کب تک منظور ہوگا اور ٹیکسز کا نفاذ کب سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی بجٹ منظور کروانا ہے تو حکومت ہمارے مطالبات مانے، پیپلز پارٹی نے شرائط رکھ دیں

سینیئر معاشی رپورٹر اور جنگ میڈیا گروپ سے منسلک تنویر ہاشمی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ بجٹ پیش کرتے ہیں جس کے بعد یہ بجٹ قومی اسمبلی اور سینٹ کی خزانہ کمیٹی اور منصوبہ بندی کمیٹی میں بھیج دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دونوں کمیٹیوں میں ارکان، وزیر خزانہ، سیکریٹری خزانہ، ایف بی آر اور متعلقہ افسران بجٹ تجاویز پر تفصیلی بحث کرتے ہیں اور سفارشات تیار کی جاتی ہیں۔

تنویر ہاشمی نے کہاکہ سفارشات کو پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے منظور کیا جاتا ہے اور پھر انہیں فنانس بل میں شامل کردیا جاتا ہے۔

سینیئر صحافی تنویر ہاشمی کے مطابق اس وقت بجٹ تجاویز دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں میں زیر بحث ہیں، اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں بھی بجٹ پر بحث جاری ہے جو کہ 14 دنوں تک جاری رہے گی، ان کمیٹیوں نے 10 دنوں میں اپنی سفارشات قومی اسمبلی اور سینٹ کو بھیجنی ہوتی ہیں جس کے بعد یہ دونوں ایوانوں سے منظوری کی جاتی ہیں۔

تنویر ہاشمی کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی بجٹ منظوری کی تاریخ کا فیصلہ کرتے ہیں، اس مرتبہ 27 جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے اس روز وزیر خزانہ منظور شدہ سفارشات کو فنانس بل میں شامل کر کے شق وار بجٹ پیش کریں گے اور ایوان سے منظوری لی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟

انہوں نے کہاکہ بجٹ کی منظوری صرف قومی اسمبلی سے لی جاتی ہے جبکہ سینیٹ سے منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجٹ تجاویز بجٹ منظوری ٹیکسز نفاذ محمد اورنگزیب نئے ٹیکسز وزیر خزانہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • او آئی سی کا ہنگامی اجلاس 21جون کو طلب، اسرائیلی جارحیت ایجنڈے میں شامل
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کا ازبک وزیر خارجہ کو فون ، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال
  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں نوید قمر اور عمر ایوب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ
  • وفاق و صوبے کا بجٹ ،کراچی پھر نظر انداز ،منعم ظفر کا 21 جون کو سندھ اسمبلی پر احتجاج کا اعلان
  • ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی ،ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو’’یوم احتجاج‘‘منانے کا اعلان
  • ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی، ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو یوم احتجاج منانے کا اعلان
  • بجٹ کی منظوری اور نئے ٹیکسز کا نفاذ کب تک ہوگا؟
  • شازیہ مری کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہنگامہ آرائی
  • پنجاب اسمبلی: عوام دوست بجٹ پر مریم نواز کو خراج تحسین کی قرارداد جمع
  • بلوچستان گرینڈ الائنس کا بجٹ اجلاس کے موقع پر احتجاج کا اعلان