عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کر دی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس ( اے آئی) کے استعمال پر 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اورڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا۔ اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: 9 مئی کے مقدمات سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر
فیصلے کے مطابق اے آئی صرف معاون "ٹول" ہے اورایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کامتبادل نہیں ہونا چاہیے۔ اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کیلئے ہے۔ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اورلااینڈ جسٹس کمیشن کا گائیڈ لائنز تیار کرنا چاہییں۔ گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے آئی
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔