کراچی سے دوحہ جانے والی قطر ایئر ویز کی پرواز کئی گھنٹے تاخیر کے بعد منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کراچی:
جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہونے والی قطر ایئر ویز کی پرواز منسوخ کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق قطر ایئر ویز کی پرواز کو جمعہ کی شب 3 بج کر 50 منٹ پر دوحہ کیلئے روانہ ہونا تھا تاہم ٹیکسی کے دوران طیارے میں فنی خرابی پیدا ہو گئی جس کے باعث پرواز کئی گھنٹوں تک روانہ نہ ہو سکی۔
مسافروں کو پہلے طیارے میں بٹھا کر طویل انتظار کروایا گیا، پھر لاؤنج میں واپس بھیج دیا گیا۔ طویل انتظار اور غیر یقینی صورتحال کے بعد قطر ایئرویز نے پرواز کی منسوخی کا اعلان کر دیا۔
پرواز میں 325 مسافر سوار تھے جن میں سے متعدد کی دوحہ سے آگے کنیکٹنگ فلائٹس بھی تھیں۔ پرواز کی منسوخی سے بیرون شہر سے آئے مسافر شدید پریشان ہو گئے۔
پرواز منسوخ کرنے کے باوجود مسافروں کو ہوٹل نہیں بھیجا گیا، ایئرلائن کا مؤقف ہے کہ ہوٹلوں میں گنجائش موجود نہیں، اس لیے مسافروں کو گھر واپس جانے کی ہدایت کی گئی۔
مسافروں نے الزام عائد کیا کہ پرواز منسوخ ہونے کے باوجود ہوٹل فراہم نہ کرنا بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔
متاثرہ افراد نے مطالبہ کیا کہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی فوری نوٹس لے اور قطر ایئر ویز کو مسافروں کے لیے متبادل انتظامات کا پابند بنائے۔
مسافروں کا شکوہ ہے کہ نہ صرف پرواز منسوخ کی گئی بلکہ اگلی فلائٹ کے بارے میں بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
قبل ازیں پرواز کی روانگی میں کئی گھنٹے تاخیر پرمسافروں نے ایئرلائن کے خلاف شدید احتجاج کیا اور دیگر پروازوں کے مسافروں کو طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا جس پر مسافروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔
قطر ایئرویز کے متاثرہ مسافروں کا مطالبہ تھا کہ پہلے ان کی پرواز سے متعلق واضح معلومات فراہم کی جائیں، تب ہی دیگر پروازوں کو روانہ ہونے دیا جائے گا، صورتحال پر قابو پانے کے لیے ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کو طلب کیا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قطر ایئر ویز پرواز منسوخ مسافروں کو کی پرواز
پڑھیں:
شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک اہم معاملہ سامنے آیا جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کے اینٹی کرپشن سرکل، کراچی نے شبر زیدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اس مقدمے کے مطابق شبر زیدی پر بطور چیئرمین ایف بی آر (مئی 2019 سے جنوری 2020 کے درمیان) 16 ارب روپے سے زائد کے غیر مجاز انکم ٹیکس ریفنڈز کی منظوری دینے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کیخلاف مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا
ایف آئی اے کے مطابق شبر زیدی نے مبینہ طور پر ایف بی آر کے بعض افسران اور بینک حکام کے ساتھ ملی بھگت کی اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ بھاری ریفنڈز قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور کیے۔
تحقیقات کے نکات
تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن کمپنیوں کو یہ ریفنڈز جاری کیے گئے، ان میں کچھ ایسی کمپنیاں شامل تھیں جو ایف بی آر چیئرمین تعینات ہونے سے قبل شبر زیدی کی نجی آڈٹ فرم کی کلائنٹس رہ چکی تھیں۔
ایف آئی اے کے مطابق یہ لین دین مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتا ہے۔ مقدمے میں شبر زیدی کے علاوہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران اور بینکوں کے اعلیٰ عہدیداران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
کیس کی نوعیت اور تازہ پیشرفت
بنیادی طور پر یہ معاملہ اپنے سابق کلائنٹس کو غیر قانونی طور پر بھاری انکم ٹیکس ریفنڈز جاری کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے گرد گھومتا ہے۔ تاہم تازہ ترین معلومات کے مطابق ایف آئی اے کراچی زون نے سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی
ایف آئی آر منسوخی کی اجازت پولیس رول 1934 کے رول 24.7 کے تحت دی گئی اور کیس کو ’سی کلاس‘ میں شامل کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
مقدمہ ختم کرنے کی وجوہات
اس فیصلے کے بعد سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور ایف بی آر افسران کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا جائے گا۔ فیلڈ یونٹ کی سفارش پر ڈسچارج رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی گئی ہے اور یہ حکم ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 3 برس قبل یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیرِ بحث آچکا تھا۔ ایف بی آر نے اُس وقت شبر زیدی پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔ فروری 2022 کی ایف بی آر رپورٹ میں غیرقانونی ریفنڈ کا کوئی ثبوت نہیں ملا تھا۔
تحریکِ عدم اعتماد کے بعد معاملہ فائلوں میں دب گیا جس کی وجہ سے اس پر فیصلہ نہ ہوسکا۔
ایف آئی اے نے اب دوبارہ انہی الزامات کی بنیاد پر انکوائری رجسٹر کی تھی، شبر زیدی اور ان کی سابق فرم کا ریکارڈ ایف بی آر سے طلب کیا گیا تھا اور ایف بی آر رپورٹ کے مطابق ریفنڈز قانونی طریقہ کار کے تحت جاری ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی اے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین ایف بی آر شیبر زیدی مفادات کا ٹکراؤ