ایک سو نوے ملین پاونڈز کیس،عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں جلد سماعت کیلئے مقررکرنے کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ایک سو نوے ملین پاونڈز کیس،عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں جلد سماعت کیلئے مقررکرنے کی درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی نے 190ملین پاونڈ کیس میں اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست دائر کر دی۔عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے خالد یوسف چوہدری نے درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کیں جس میں اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ فوری سماعت کی درخواست ہے کیونکہ گزشتہ سماعت پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی، درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہے اور حراست سیاسی انتقام ہے۔درخواست کے مطابق 17 جنوری کو سزا سنائی گئی اور ابھی تک سماعت نہیں ہوئی ہے جو جلد از جلد اپیل کے لیے مضبوط جواز ہے، تاخیر سے ناانصافی کا خطرہ ہے اور ابتدائی سماعت انصاف کو یقینی بناتی ہے، انصاف نہ صرف ہو بلکہ ہوتا ہوا نظر آئے، جلد سماعت بروقت انصاف کے لیے ضروری ہے۔بانی پی ٹی آئی کی درخواست کو ڈائری نمبر 7115/24 اور بشری بی بی کی درخواست کو ڈائری نمبر 7116/24 الاٹ کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمران خان اور بشری اپیلیں جلد سماعت کی درخواست بی بی کی
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
نور مقدم قتل کیس میں سزایافتہ مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کر دی ہے یہ اپیل سینئر وکیل خواجہ حارث کے توسط سے جمع کرائی گئی ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا مناسب جائزہ نہیں لیا جبکہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی گئی تھی جس پر عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سزا کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا جبکہ ان ویڈیوز کو ٹرائل کے دوران نہ درست ثابت کیا گیا اور نہ ہی عدالت میں چلایا گیا مجرم کو یہ ویڈیوز فراہم بھی نہیں کی گئیں وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ فیصلے میں متعدد قانونی اور فنی خامیاں موجود ہیں جن کی بنیاد پر سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس اپیل کو سنا جانا ضروری ہے