Jang News:
2025-07-30@09:41:03 GMT

نجکاری کیلئے 10 اداروں کی فہرست فائنل

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

نجکاری کیلئے 10 اداروں کی فہرست فائنل

فائل فوٹو افنان اللّٰہ خان

نجکاری کمیشن نے قومی ایئرلائن اور اسٹیٹ لائف انشورنس سمیت 10 اداروں کو نجکاری کیلئے فائنل کرلیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا سینیٹر افنان اللّٰہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس کے شرکاء کو نجکاری ڈویژن نے بریفنگ دی۔

نجکاری کمیشن نے اجلاس میں نجکاری کےلیے فہرست میں موجود اداروں کے نام پیش کیے۔

حکام نجکاری کمیشن نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیز 1 میں 10 ادارے شامل ہیں، جن کی نجکاری 1 سال میں مکمل کرنی ہے۔

حکام کے مطابق فیز 1 کی فہرست میں قومی ایئرلائن، اسٹیٹ لائف انشورنس، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور فرسٹ ویمن بینک شامل ہیں۔

نجکاری کمیشن کی فہرست میں شامل اداروں میں آئیسکو، فیسکو، گیپکو، ہاؤس بلڈنگ فنانس بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق اداروں کی نجکاری کےلیے فائنل کی گئی فیز 1 کی فہرست میں پی ایم ڈی سی شامل نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نجکاری کمیشن فہرست میں کی فہرست

پڑھیں:

چینی باہر بھیجنے میں کون سی شوگر ملز ملوث تھیں؟ فہرست سامنے آگئی

اسلام آباد:پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں آج چینی بحران پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں چینی کی برآمد، درآمد، قیمتوں میں اضافے اور شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری پر سخت سوالات اٹھائے گئے۔ اجلاس میں ارکان کی جانب سے حکومت، شوگر مافیا اور ایڈوائزری بورڈ پر سخت تنقید کی گئی۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار نے اجلاس کو بتایا کہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ریگولیٹ کرتی ہیں اور شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاق اور صوبوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ بریفنگ کے مطابق بورڈ چینی کے موجودہ اسٹاک، ضروریات اور پیداوار کا جائزہ لیتا ہے، اور کرشنگ سیزن ہر سال 15 نومبر سے 15 مارچ تک جاری رہتا ہے۔

سیکرٹری صنعت و پیداوار کے مطابق گزشتہ دس سال میں 5.09 ملین میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی، جن میں سے 3.927 ملین ٹن برآمد ہوئی۔ سال 2023-24 میں 68 لاکھ ٹن چینی پیدا ہوئی جبکہ مجموعی اسٹاک 76 لاکھ ٹن تھا، جس میں سے 8 لاکھ ٹن سرپلس قرار دی گئی۔ اس پر ای سی سی نے 7.9 لاکھ ٹن برآمد کی اجازت دی، مگر صرف 7.5 لاکھ ٹن ہی برآمد کی جا سکی۔ تاہم، بعد ازاں چینی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ چینی کے موجودہ ذخائر نومبر تک کے لیے کافی ہیں، لیکن اس سال درآمد کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ گنے کی پیداوار کم ہونے اور کرشنگ میں تاخیر کے باعث مسائل پیدا ہوئے۔ ان کے مطابق اس وقت چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے ہے، جو اگست میں 167 اور ستمبر میں 169 روپے تک جا سکتی ہے۔ تاہم چیئرمین پی اے سی کے استفسار پر انہوں نے تسلیم کیا کہ چینی کی فی کلو فروخت کی اوسط قیمت 173 روپے ہے۔

چیئرمین پی اے سی اور دیگر ارکان نے قیمتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں چینی 210 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ ’صرف 42 شوگر ملز کی خاطر عوام کو ذلیل کیا جا رہا ہے‘ اور یاد دلایا کہ انہوں نے شوگر ملز مالکان کی فہرست طلب کی تھی۔

سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ ان کے پاس ملز کی فہرست موجود ہے، جس پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شوگر ملز نہیں بلکہ مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات درکار ہیں۔ پی اے سی نے فوری طور پر شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست طلب کر لی۔

بعد ازاں وزارت صنعت و پیداوار نے شوگر ملز مالکان اور ڈائریکٹرز کی فہرست، چینی برآمد و درآمد کرنے والی شوگر ملز کے نام اور ملکوں کی تفصیل بھی پیش کر دی۔

چینی ایکسپورٹ کرنے والی ملز کی فہرست
جن ممالک کو چینی ایکسپورٹ کی گئی ان کی فہرست
بریفنگ کے مطابق گزشتہ برس 40 کروڑ ڈالر مالیت کی 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی برآمد کی گئی، جس میں سے سب سے زیادہ یعنی 4 لاکھ 94 ہزار ٹن چینی افغانستان کو بھیجی گئی۔ سب سے زیادہ چینی جے ڈی ڈبلیو شوگر مل نے برآمد کی۔
ارکان پی اے سی نے انکشاف کیا کہ 117 روپے فی کلو برآمد کی گئی چینی بعد ازاں 170 روپے میں درآمد کی گئی۔ خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ ’یہ ڈاکے صرف تب ہی کیوں پڑتے ہیں جب ملز مالکان کی حکومت آتی ہے؟‘
رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سب سے زیادہ شوگر ملز زرداری خاندان کی ہیں، دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین اور تیسرے نمبر پر شریف فیملی کی ملز آتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2017 میں شوگر مافیا کو برآمد کی اجازت کے ساتھ 10 روپے فی کلو سبسڈی دی گئی۔ عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ سندھ کی ساری شوگر ملز آصف زرداری کی ہیں۔
ان کے اس بیان پر پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے سخت ردعمل دیا اور کہا، ’عامر ڈوگر اپنے الزامات کو ثابت کریں یا واپس لیں۔ ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ شوگر سیکٹر میں حکومتی مداخلت ختم ہونی چاہیے۔‘
سینیٹر بلال نے بھی عامر ڈوگر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں، جبکہ چیئرمین کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ چینی کی برآمد یا درآمد کے تمام فیصلے مختلف وزارتوں میں سمریوں کی منظوری سے ہوتے ہیں۔ خواجہ شیراز نے مزید استفسار کیا، ’کیا کسی نے یہ اعتراض نہیں اٹھایا کہ چینی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ آئی ایم ایف معاہدے کے خلاف تھی؟‘
چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ ان شوگر ملز مالکان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی جنہوں نے قیمتیں نہ بڑھانے کی یقین دہانی کروا کر بھی قیمتیں بڑھا دیں؟ اس پر سیکرٹری صنعت نے وضاحت کی کہ چینی کی ”ایکس مل“ قیمت شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر مقرر کی جاتی ہے۔
عامر ڈوگر کے ریمارکس پر سینیٹر افنان اللہ نے طنز کرتے ہوئے کہا، ’یہ بھی بتائیں کہ آپ کی پارٹی کس کے پیسے سے بنی؟‘ جس کے بعد اجلاس میں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔
معین پیرزادہ نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کو ”فساد کی جڑ“ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ شوگر مافیا براہ راست حکومتوں کا حصہ ہے، اور عوام کو لوٹ کر ذاتی مفاد حاصل کیا جا رہا ہے۔

پی اے سی نے آخر میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ شوگر ملز مالکان کے نام، ان کے کاروباری مفادات اور برآمد و درآمد میں کردار کو قوم کے سامنے واضح کیا جائے تاکہ چینی بحران کے اصل ذمے داروں کا تعین ہو سکے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • وفاقی کابینہ اجلاس آج، امریکی ٹیرف پر بریفنگ  آرٹیفیشل انٹیلی جنس پالیسی کی منظوری شامل 
  • چینی باہر بھیجنے میں کون سی شوگر ملز ملوث تھیں؟ فہرست سامنے آگئی
  • پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی
  • بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ”فتنہ الہندوستان“ کا گٹھ جوڑ بے نقاب، کئی دہشتگرد لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل
  •  2 کمپنیوں نے پاکستان سے گدھےکے گوشت کی برآمدکےلائسنس کیلئے درخواست دے دی
  • 2 چینی کمپنیوں نے پاکستان سے گدھے کے گوشت کی برآمدکے لائسنس کیلئے درخواست دیدی
  • پی آئی اے کا ریاض سے سیالکوٹ اور ملتان کیلئے پروازیں شروع کرنے کا اعلان
  • پنجاب میں تعلیمی اداروں کے نئے اوقات کار کا اعلان
  • ایران اور افغانستان کا او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ، غزہ میں نسل کشی پر شدید مذمت
  • صحت معالجہ حکومت کی ذمہ داری ؛ حکومت نئے ادارے بنانے کی بجائے نجکاری کررہی ؛امیرالعظیم