جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری اکثریتی رائے سے ہوئی۔ تحریک انصاف کے ارکان بیرسٹر گوہر اور علی ظفر نے بھی جسٹس باقرنجفی کے حق میں ووٹ دیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس باقر نجفی کے خلاف کمیشن کی مخالفانہ رائے متفقہ طور پر حذف کرنے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللّٰہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی منظوری
پڑھیں:
سانحہ مریدکے کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بایا جائے، تنظیمات اہلسنت
اہلسنت قائدین نے کہا کہ اگر وزیرِاعلیٰ اپنا موقف درست ثابت کرنا چاہتی ہیں تو وہ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن قائم کریں تاکہ حقائق شفاف انداز میں قوم کے سامنے لائے جائیں، مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں کو بیٹھا کر شہداء اہلِسنت کا مذاق اُڑانا اور تالیاں بجانا شرمناک فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے میں ریاستی رویّے سے کروڑوں اہلِسنت کے دل چھلنی اور وہ غم و غصّے میں مبتلا ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تنظیماتِ اہلِسنت پاکستان کے قائدین سابق وفاقی وزیر سید حامد سعید کاظمی، سابق وفاقی وزیر و سنی سپریم کونسل کے چیئرمین پیر محمد امین الحسنات شاہ، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ و سابق ایم این اے ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرالوری، مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ پیر میاں عبدالخالق القادری، تنظیمات اہلسنت پاکستان کے کوآرڈینیٹر پیر زادہ محمد امین قادری، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین صاحبزادہ حسن رضا، سنی تحریک کے سربراہ انجینئر ثروت اعجاز قادری، سابق ایم این اے صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری، انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی صدر فیصل قیوم ماگرے، جمعیت علمائے پاکستان کی سپریم کونسل کے چیئرمین قاری زوار بہادر، پاکستان فلاح پارٹی کے چیئرمین محمد رمضان مغل، جمعیت علماء پاکستان (نیازی) کے سربراہ پیر سید معصوم نقوی، وفاق المساجد الرضویہ کے مرکزی صدر مفتی محمد مقیم خان، محمد اکرم رضوی اور دیگر نے وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طرف سے کی گئی پریس کانفرنس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پریس کانفرنس حقائق کو مسخ کرنے، عوام کو گمراہ کرنے اور اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیرِاعلیٰ اپنا موقف درست ثابت کرنا چاہتی ہیں تو وہ فوری طور پر جوڈیشل کمیشن قائم کریں تاکہ حقائق شفاف انداز میں قوم کے سامنے لائے جائیں، مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندوں کو بیٹھا کر شہداء اہلِسنت کا مذاق اُڑانا اور تالیاں بجانا شرمناک فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے میں ریاستی رویّے سے کروڑوں اہلِسنت کے دل چھلنی اور وہ غم و غصّے میں مبتلا ہیں۔ تحریکِ لبیک پاکستان سے سیاسی اختلاف ہر شہری کا حق ہے، مگر نہتے مظاہرین پر فائرنگ اور جابرانہ رویّے کسی طور پر درست نہیں۔ اہلِسنت کے مدارس، مساجد اور خانقاہوں کی بندش، بلاجواز چھاپے، علما و مشائخ کی گرفتاریوں اور سانحہ مریدکے میں ہونیوالے مظالم پر کروڑوں اہلسنت کے غمزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یکطرفہ اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے مذہبی طبقات کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
رہنماوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی پریس کانفرنس میں شریک نمائندے اہلِ سنت کی نمائندگی کے مجاز نہیں اور حقیقی قیادت کو دانستہ طور پر مشاورت سے دور رکھا جا رہا ہے۔ تنظیماتِ اہلِ سنت پاکستان کے رہنماؤں نے کہا سرکاری سطح پر جاری یک طرفہ بیانیے واپس لئے جائیں اور عوام سے معافی مانگی جائے۔ سانحہ مریدکے کی شفاف تحقیقات کیلئے فوراً جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، مساجد، مدارس اور خانقاہوں کیخلاف کارروائیاں فی الفور بند کی جائیں اور گرفتار علمائے و مشائخ کو رہا کیا جائے۔ پُرامن اہلسنت کو دہشتگردی سے نتھی کرنا افسوسناک ہے، ہم پُرامن لوگ ہیں اور قانون و آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے پُرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا مذاکرات کے نام پر دھوکہ دہی بند کی جائے مذاکرات کو شفاف اور قابلِ اعتماد بنایا جائے، بار بار مذاکرات کے باوجود حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں ہوئے امید کرتے ہیں پریس کانفرنس میں کیے گئے وعدے حکومت پورے کرے گی، گرفتار علماء ومشائخ کو رہا اور مساجد، مدارس، خانقاہوں کو ڈی سیل کر دیا جائے گا۔