جوڈیشل کمیشن میں 4ریٹائرڈ ججز کی بطور رکن تعیناتی منظور، مقبول باقر اور شوکت صدیقی کے نام بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن میں 4ریٹائرڈ ججز کی بطور رکن تعیناتی منظور، مقبول باقر اور شوکت صدیقی کے نام بھی شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)جوڈیشل کمیشن نے چار ریٹائرڈ ججزکو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنیکی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
چیف جسٹس یحییٰ کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ڈھائی گھنٹے جاری رہا جس میں سپریم کورٹ میں دو ججز تعینات کرنے کیلئے غورکیا گیا۔ذرائع کا کہنا تھاکہ اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے 5 سینیئر ججز کے ناموں پر غور ہوا، لاہورہائیکورٹ کے صرف ایک جج کے نام پراکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ذرائع نے بتایاکہ قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ جوڈیشل کمیشن کے نئے ممبران کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنیکی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کو جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ذرائع نے بتایاکہ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکراللہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیرلانگوکو بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن
پڑھیں:
این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
این اے 18 ہری پور میں انتخابی دھاندلی معاملے پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
عمر ایوب نے دھاندلی تحقیقات پر حکم امتناع ختم کرنے کا فیصلہ سپر یم کورٹ میں چیلنج کیا، درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کے 60 روز کے اندر ہی کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔
عمر ایوب نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرکے کارروائی شروع کی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے روکا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حالیہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کوکارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
عمر ایوب نے درخواست میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حالیہ فیصلہ آئین کیخلاف ہے، عدالت عالیہ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔