بے روز گار پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود نے بے روزگار نوجوانوں کو بڑی خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجٹل یوتھ حب کے زریعے قابلیت اور تعلیم کے حساب سے نوکری ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کا گیم چینجر ڈیجیٹل یوتھ حب ہے، وزیراعظم شہبازشریف نےڈیجٹل یوتھ حب کاافتتاح کیا، ڈیجٹل یوتھ حب سے ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے۔رانا مشہود کا کہنا تھا کہ دنیا کی تمام کمپنیاں اس پلیٹ فارم پرہمارے ساتھ ہیں، آج ڈیجیٹل یوتھ حب پورٹل پر ڈیڑھ لاکھ سے زائد نوکریاں موجود ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہماراوژن پاکستان اور باہر26 لاکھ سے زائد نوکریاں جنریٹ کا ٹارگٹ ہے، اگلے سال نوکریوں کی تعداد32 سے35 لاکھ تک جائےگی۔چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام کا مزید کہنا تھا کہ یہ پاکستان کا پہلا ڈیجٹل یوتھ حب ہے، نوجوانوں سے گزارش ہے ڈیجٹل یوتھ حب پر رجسٹرڈہوں، آپ رجسٹرڈ ہوں گے تو قابلیت اور تعلیم کے حساب سے نوکری ملے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی نے ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔