ہم تسخیر کائنات کی بجاے تسخیر مساجد میں لگے ہوئے ہیں، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری سیاسی تاریخ طلاطم سے گزری ہے، ملک میں انتہا پسندی ہے، کہیں لسانیت ہے اور اس کی بڑی وجہ علامہ اقبال کی فکر سے دوری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقبال اکیڈمی کے دورے پر آیا ہوں، علامہ اقبال پاکستان کے فکری بانی ہیں، بدقسمتی سے ہماری سیاسی تاریخ طلاطم سے گزری ہے، ملک میں انتہا پسندی ہے، کہیں لسانیت ہے اور اس کی بڑی وجہ علامہ اقبال کی فکر سے دوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نظریاتی ڈھانچہ مضبوط ہونا چاہیے، پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر بنا تھا تمام صوبوں میں اقبال اکیڈمی بنائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت تعلیم سے کہا گیا ہے کہ ہمارے نصاب میں دوبارہ سے علامہ اقبال کے افکار کو شامل کیا جائے، ہم نے کافی حد تک علامہ اقبال کو نصاب سے نکال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جدت کا دور ہے، علامہ اقبال محنت کا سبق دیتے ہیں، علامہ اقبال چھٹی کے خلاف تھے جو آزاد قومیں ہیں وہ محنت کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال ڈے پر چھٹی کے بجائے اس پر مذاکرے ہونے چاہئیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمارے لیے بہترین پیغام چھوڑا ہے، ہم تسخیر کائنات کے بجاے تسخیر مساجد میں لگے ہوئے ہیں، علامہ اقبال پاکستان کی سافٹ پاور ہیں، 40 سے زائد زبانوں میں علامہ اقبال کے آثار کے تراجم ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ اقبال
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی وضاحت: مساجد کے ائمہ کی رجسٹریشن سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
پنجاب حکومت نے صوبے میں مساجد کے ائمہ کی رجسٹریشن سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح تردید جاری کر دی ہے۔
حکومتی ترجمان کے مطابق، سوشل میڈیا پر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پنجاب میں ائمہ کرام کی رجسٹریشن اور خطبہ جمعہ کے لیے اجازت نامے کا کوئی نیا قانون یا ضابطہ متعارف کرایا گیا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت پنجاب نے ائمہ کرام یا علمائے دین کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والی تمام خبریں جھوٹے پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔
حکومت نے عوام اور علما سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کی گمراہ کن اطلاعات پر کان نہ دھریں اور صرف سرکاری ذرائع سے تصدیق شدہ معلومات پر یقین کریں۔