آزادی مارچ کیسز؛ زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
آزادی مارچ کیسز میں پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کیسز میں زرتاج گل کی کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں وکیل سردار مصروف خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر ایما کا الزام ہے، 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جب کہ شکایت کنندہ اس میں پولیس ہے۔ کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کیے گئے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ نے رول آف کنسٹنسی کی بات کی ہے، اس کی ججمنٹ کہاں ہے؟ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلے عدالت کو فراہم کردیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ زرتاج گل
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد:اڈیالہ جیل کے سپریڈنٹ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والے سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر، انتظار پنجوتھہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جیل سپریڈنٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست میں لکھا کہ ایس او پیز کے مطابق ملاقاتوں کے حوالے سے جیل حکام کو باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا جبکہ مختلف سیاسی لوگوں نے جیل حکام پر غیر ضروری پریشر ڈالا کہ ان کی بانی سے ملاقات کروائی جائے۔
درخواست میں لکھا گیا ہے کہ سیاسی جماعت اپنی اندرونی گروپنگ کی وجہ سے ڈسپلن قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، سلمان اکرم راجہ اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔
درخواست میں لکھا گیا ہے کہ عدالت نے ملاقاتوں کے تمام کیسز اسی بنچ کو سننے کی ابزرویشن دی تھی ، عدالتی حکم کے باوجود اے ٹی سی پنڈی میں بانی سے ملاقات کی درخواست دائر ہوئی، کسی اور عدالت میں درخواست دائر کرنا حکم عدولی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پہلے انڈر ٹرائل تھے مگر اب سزا یافتہ قیدی ہیں، جیل کے قواعد (پاکستان پرائزن رولز 1978) کے رول 265 کے مطابق ملاقات کے وقت سیاسی گفتگو ممنوع ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سزا یافتہ قیدی ہونے کی وجہ سے ملاقاتوں کے ایس او پیز میں ترمیم کرے اور بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر اور انتظار پنجھوتہ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔