ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس سے یورپی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کو پسند کیا جا رہا ہے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے پاکستانی مصنوعات کی یورپی ممالک میں مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی یورپ کو برآمدات میں 9.

4 فی صد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق مغربی اور شمالی یورپ میں سب سے زیادہ پاکستانی مصنوعات کو پسند کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ  مغربی یورپ کو برآمدات میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ شمالی یورپ میں یہ شرح 17.7 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ ملک کے لیے خوش آئند پیشرفت ہے۔

یورپی ممالک کا پاکستانی صنعت پر بڑھتا اعتماد

اٹلی، یونان اور اسپین جیسے ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ بتدریج بڑھ رہی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ہے، جس کے تحت پاکستانی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کو یورپی مارکیٹ میں ترجیحی رسائی حاصل ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے لیے ڈیوٹی فری رسائی کو 2027 تک توسیع دی تھی۔ اس اسکیم کے تحت ترقی پذیر ممالک کو یورپی یونین میں ٹیکس چھوٹ کے ساتھ برآمدات کی سہولت ملتی ہے۔

ایس آئی ایف سی کی کامیاب پالیسیاں اور صنعتی ترقی

ایس آئی ایف سی کی کوششیں صنعتکاروں کو سرمایہ کاری کے لیے مؤثر ترغیب ثابت ہوئی ہیں، جس سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ اقتصادی ترقی کا یہ سلسلہ جاری ہے اور مستقبل میں مزید بہتری کی توقع ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی مصنوعات ایس آئی ایف سی کی برآمدات میں

پڑھیں:

یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) یورپی یونین اور چین دوطرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 50ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس موقع پر یورپی کمیشن کی صدر ارزلا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا جمعرات کو بیجنگ کے دورے پر پہنچے اور وہ چینی صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور دیگر اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

چین اور یورپی یونین ایک دوسرے کے دوسرے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں، لیکن دونوں فریق دیگر مسائل کے علاوہ مارکیٹ تک رسائی، صنعتی پالیسیوں اور یوکرین میں روس کی جنگ کے حوالے سے جھگڑتے بھی رہے ہیں۔

برسلز نے جمعرات کے روز کی بات چیت کو "ہمارے تعلقات کے تمام پہلوؤں کے بارے میں تفصیلی، واضح، ٹھوس اقدامات کا ایک واضح موقع" قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

بیجنگ کا کہنا ہے کہ چونکہ چین اور یورپی یونین دونوں ہی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت امریکہ کی جارحانہ تجارتی حکمت عملی کا مقابلہ کر رہے ہیں، اس لیے اس ہفتے یورپی بلاک کے ساتھ تعلقات ایک "اہم موڑ" پر ہیں۔

چینی صدر کی بیجنگ میں یورپی یونین کے سربراہوں سے ملاقات

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صدرشی جن پنگ نے یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا سے ملاقات کی۔

اس موقع پر چینی صدر نے مبینہ طور پر کہا کہ ہنگامہ خیز دنیا میں چین اور یورپی یونین کو اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے اور اختلافات کے باوجود "مشترکہ زمین" تلاش کرنی چاہیے۔

چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کے مطابق انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں پر بھی اس بات کا زور دیا کہ وہ "درست اسٹریٹجک انتخاب" کریں۔

سی سی ٹی وی کی اطلاعات کے مطابق چینی صدر نے کہا، "بین الاقوامی صورتحال جتنی سنگین اور پیچیدہ ہے، چین اور یورپی یونین کے لیے مواصلات کو مضبوط بنانا، باہمی اعتماد میں اضافہ اور تعاون کو گہرا کرنا اتنا ہی اہم ہے۔

" تجارتی تعلقات میں توازن ضروری

یوروپی کمیشن کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن نے بیجنگ میں گریٹ ہال آف دی پیپلز میں شی جن پنگ سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ یورپی یونین اور چین کے تعلقات ایک "اہم موڑ کے مقام" پر پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا، "جیسے جیسے ہمارا تعاون گہرا ہوا ہے، اسی طرح عدم توازن بھی ہوا ہے۔ ہم ایک موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔

"

واضح رہے کہ چین کے ساتھ یورپی یونین کا تجارتی خسارہ گزشتہ سال 306 بلین یورو کی تاریخی بلندی پر پہنچ گیا۔

اس حوالے سے فان ڈیئر لائن نے کہا کہ "ہمارے دوطرفہ تعلقات کا دوبارہ توازن ضروری ہے۔۔۔ چین اور یورپ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے متعلقہ خدشات کو تسلیم کریں اور حقیقی حل کے ساتھ آگے بڑھیں۔"

یورپی یونین اور چین کے تعلقات میں کشیدگی

یوروپی یونین اور چین کے درمیان سربراہی اجلاس سے پہلے فریقین کے تعلقات میں کافی خرابی دیکھی گئی ہے۔

دونوں فریقوں میں تجارت کے حوالے سے اہم اختلافات ہیں۔ اس میں یورپی یونین کی فرموں کے لیے چینی مارکیٹ تک غیر مساوی رسائی، نایاب معدنیات پر چین کی روک تھام نیز صنعتی پالیسیاں اور چینی کمپنیوں کے حق میں بھاری سبسڈیز جیسی شکایات شامل ہیں۔

چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے شرکت کی دعوت مسترد کرنے کے بعد ان مذاکرات کو برسلز سے بیجنگ منتقل کر دیا گیا اور پھر دو دن پر مشتمل مذاکرات کو ایک دن کا کر دیا گیا۔

یہ سربراہی اجلاس یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے، تاہم ایک ایسے وقت جب بیجنگ اور برسلز دونوں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی تناؤ سے دوچار ہیں۔ تجارتی تنازعات کی وجہ سے فریقین کے درمیان تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
  • 41 سالہ ڈی ویلیئرز کے ’’ریلے کیچ‘‘ کی سوشل میڈیا پر دھوم، ویڈیو وائرل
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری، پیٹرولیم لیوی مزید 10روپے تک بڑھانے پر غور
  • شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
  • معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے؛ عالمی بینک
  • معاشی سطح پر حکومت پاکستان کی مکمل معاونت کریں گے، عالمی بینک
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تاریخی اضافہ، چین سرِفہرست