پاکستانی مصنوعات کی دھوم؛ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس سے یورپی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کو پسند کیا جا رہا ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے پاکستانی مصنوعات کی یورپی ممالک میں مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی یورپ کو برآمدات میں 9.
اعداد و شمار کے مطابق مغربی اور شمالی یورپ میں سب سے زیادہ پاکستانی مصنوعات کو پسند کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ مغربی یورپ کو برآمدات میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ شمالی یورپ میں یہ شرح 17.7 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ ملک کے لیے خوش آئند پیشرفت ہے۔
یورپی ممالک کا پاکستانی صنعت پر بڑھتا اعتماد
اٹلی، یونان اور اسپین جیسے ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ بتدریج بڑھ رہی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس ہے، جس کے تحت پاکستانی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کو یورپی مارکیٹ میں ترجیحی رسائی حاصل ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان کے لیے ڈیوٹی فری رسائی کو 2027 تک توسیع دی تھی۔ اس اسکیم کے تحت ترقی پذیر ممالک کو یورپی یونین میں ٹیکس چھوٹ کے ساتھ برآمدات کی سہولت ملتی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کامیاب پالیسیاں اور صنعتی ترقی
ایس آئی ایف سی کی کوششیں صنعتکاروں کو سرمایہ کاری کے لیے مؤثر ترغیب ثابت ہوئی ہیں، جس سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ اقتصادی ترقی کا یہ سلسلہ جاری ہے اور مستقبل میں مزید بہتری کی توقع ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی مصنوعات ایس آئی ایف سی کی برآمدات میں
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔