سعودیہ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی تجویز مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)سعودی عرب نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ غزہ میں فوری و مستقل بنیادوں پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔
(جاری ہے)
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کو امداد سے محروم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بادشاہ چارلس نے شہزادہ اینڈریو سے شاہی خطاب واپس، ونڈسر محل خالی کروا لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:۔ برطانوی بادشاہ چارلس نے اپنے چھوٹے بھائی شہزادہ اینڈریو سے شاہی خطابات واپس لے لیے ہیں اور انہیں ونڈسر کے محل سے بھی نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔
بکنگھم پیلس کے مطابق یہ اقدام اینڈریو کے امریکی مجرم جیفری ایپسٹین سے تعلقات کے باعث اٹھایا گیا ہے، تاکہ شاہی خاندان کو اسکینڈل سے دور رکھا جا سکے۔ 65 سالہ شہزادہ اینڈریو، جو مرحوم ملکہ الزبتھ دوم کے دوسرے بیٹے ہیں، حالیہ برسوں میں ایپسٹین سے تعلقات اور اپنے رویے پر شدید دباﺅ میں رہے ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں ان سے ڈیوک آف یارک کا خطاب بھی واپس لے لیا گیا تھا۔
پیلس کے مطابق بادشاہ کے تازہ فیصلے کے بعد اب انہیں اینڈریو ماﺅنٹ بیٹن ونڈسر کے نام سے جانا جائے گا۔ انہیں ونڈسر اسٹیٹ کے رائل لاج محل کا لیز ختم کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے، اور اب وہ مشرقی انگلینڈ کے سینڈر یگھم اسٹیٹ میں نجی رہائش اختیار کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی اس کے باوجود کی جارہی ہے کہ شہزادہ اینڈریو الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ بادشاہ اور ملکہ نے کہا کہ ان کے ہمدردی کے جذبات تمام متاثرین اور بچ جانے والے افراد کے ساتھ ہیں۔
شہزادہ اینڈریو ماضی میں برطانوی بحریہ کے افسر رہ چکے ہیں اور فاک لینڈز جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔ تاہم 2011ءمیں انہیں برطانیہ کے تجارتی سفیر کے عہدے سے ہٹایا گیا، 2019ءمیں وہ تمام شاہی فرائض سے علیحدہ ہوگئے، اور 2022ءمیں ان کے فوجی و اعزازی عہدے بھی ختم کر دیے گئے۔
بکنگھم پیلس کے ایک ذریعے کے مطابق بادشاہ چارلس نے یہ فیصلہ شاہی خاندان کے مفاد میں کیا، جس کی مکمل حمایت ولی عہد شہزادہ ولیم اور دیگر شاہی اراکین نے بھی کی۔ یہ اقدام جدید برطانوی تاریخ میں شاہی خاندان کے کسی فرد کے خلاف سب سے سخت کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔