اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کوریلیف کی خوشخبری سنادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کی خوشخبری سنا دی گئی، لیکن اس کے ساتھ ہی معاملات کو صیغہ راز میں رکھنے کیلئے ریلیف کی تفصیلات پہلے اسے آئی ایم ایف کے سے شیئر کیا جائیگا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ معاشی استحکام، کاروباری طبقے کی سہولت اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ کسی طرح برآمدات بڑھائِی جائیں، اس کیلئے ہر سیکٹر کو کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے جا رہا ہے، امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے ، اور وزیر اعظم کی ہدایت پر امریکہ سے بات چیت کرنے پاکستانی وفد امریکا جائے گا، اس دوران نہ صرف وہاں کے کاروباری طبقہ سے بات چیت کی جائیگی بلکہ اس دوران معاشی معاملات میں بہتری کیلئے ان کا ماڈل بھی دیکھا جائِیگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے، جلد ہی اس سلسلے میں بھی خوشخبری ملنے کا امکان ہے، لیکن یہاں سب سے اہم بات اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کی خوشخبری دینا ہے، اس حوالے سے پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے، لیکن اس حوالے سے معلومات پہلے عالمی مالیاتی فنڈ سے شیئر کی جائینگی۔
وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق آئندہ بجٹ سازی کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو گئی ہیں، ان تجاویز پر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر رہا ہے، جبکہ بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے متعلقین سے شیئر کیا جائیگا، کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ممکن ہے اور کن پر ناممکن، اس کے بعد اگلا قدم اٹھایا جائیگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی کو بجٹ حتمی شکل میں نافذ ہو جائے گا، اس کے بعد بجٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، اس کا مقصد بجٹ پرعمل درآمد کیلئے زیادہ وقت دینا ہے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی طرف سے دیے گئے تمام اہداف پورے کئے ہیں، امید ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں سٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔
585مزیدپڑھیں: واٹ کی سولر پلیٹ کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی کر دی گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، اور سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو سابق سی ای او کی تقرری، اہلیت اور تنخواہ کے پیکیج کی منظوری کے معاملے میں قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔ ایس ای سی پی کے ایڈجوڈیکیشن ڈپارٹمنٹ نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں چلنے والی کمپنی اور اس کے بورڈ نے طریقہ کار پر عمل کیے بغیر چیف ایگزیکٹو افسر کا تقرر اور اس کیلئے مشاہرے کا پیکیج (جس کی وجہ سے سی ای او نے 32؍ ماہ میں 355؍ ملین روپے حاصل کیے) منظور کرکے کمپنیز ایکٹ، انشورنس آرڈیننس اور پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) روُلز کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ رقم حکومت کی منظور کردہ حد سے بہت زیادہ ہے۔ نوٹس کے مطابق، پی آر سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حکومت سے منظوری حاصل کیے یا پھر ’’فِٹ اینڈ پراپر‘‘ کی شرائط کے تحت جائزہ لیے بغیر 27؍ ستمبر 2021ء کو اپنے اجلاس میں ایک شخص کو قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ اُس وقت، مقرر کیے جانے والے افسر کے پاس انشورنس کی صنعت میں کسی اہم عہدے پر کام کا مطلوبہ پانچ سال کا تجربہ نہیں تھا۔ اُن کے پاس صرف تین سال چار ماہ کا متعلقہ تجربہ تھا، یہ ایس ای سی پی کے سائونڈ اینڈ پروُڈنٹ مینجمنٹ ریگولیشنز کی خلاف ورزی ہے۔ کمیشن نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اِس صورتحال کے باوجود، حکومت نے افسر کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر باضابطہ طور پر 18؍ اگست 2022ء کو ایس پی پی ایس تھری پے اسکیل پر چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ پی آر سی ایل بورڈ نے اس کے بعد 19؍ اگست 2022ء کو ہوئے 169ویں اجلاس میں سی ای او کی مراعات اور مشاہرے میں غیر مجاز انداز سے اضافوں کی منظوری دی۔ ایس ای سی پی کے مطابق، بورڈ کی جانب سے منظور کی جانے والی اضافی مراعات کی تفصیلات یہ ہیں: سالانہ 10؍ فکس بونسز، جن میں سے ہر ایک بونس ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر تھا، اور اس کے علاوہ کارکردگی بونس؛ ملازمت کے ہر مکمل سال کے عوض 4؍ ماہ کی مجموعی تنخواہ کے مساوی سیورنس پے؛ ہر سال کی سروس پر دو ماہ کی مجموعی تنخواہ (بشمول الائونسز) کے مساوی گریجویٹی؛ ہر سال تنخواہ میں اضافہ یا نظرثانی، جس کی شرح دو لاکھ 49؍ ہزار 500؍ روپے سالانہ مقرر کی گئی؛ سرکاری رہائش اور میڈیکل سہولت کمپنی کے ذمے؛ سرکاری کار بمع پٹرول، رخصت پر جانے کا کرایہ (Leave Fare Assistance)، اور مکمل تنخواہ کے ساتھ تفریحی چھُٹیاں؛ پروفیشنل اداروں کی رُکنیت فیس کی ادائیگی اور ملک کے کسی بھی دو کلبز کی ایک مرتبہ کی ممبرشپ (بشمول ماہانہ سبسکرپشنز)؛ موبائل اور انٹرنیٹ الائونس کی مد میں 15؍ ہزار روپے ماہانہ یا جتنی رقم خرچ کی اتنی ادائیگی؛ بچوں کی تعلیم کے اخراجات کی ادائیگی، ایک ماہ کی تنخواہ تک گھر کی تزئین و آرائش کا الائونس، اور ذاتی تفریحی اخراجات؛ اور وہ تمام دیگر الائونسز، مراعات اور سہولتیں جو چیف ایگزیکٹو افسر کے عہدے کیلئے پہلے سے منظور شدہ تھیں۔ ایس ای سی پی نے کہا کہ یہ مراعات وفاقی حکومت کی منظور کردہ ایس پی پی ایس-III پیکیج سے ’’واضح طور پر زیادہ‘‘ تھیں، لہٰذا کمپنیز ایکٹ کی شق 188(2) کی خلاف ورزی تھیں، یہ شق چیف ایگزیکٹو افسر کی تقرری کی شرائط و ضوابط طے کرنے کا اختیار صرف حکومت کو دیتی ہے۔ ایس ای سی پی نے الزام عائد کیا کہ کمپنی کی جانب سے اگست 2022ء میں ایس ای سی پی کو جمع کرائی گئی سی وی میں یہ غلط دعویٰ کیا گیا تھا سی ای او مقرر کیے گئے شخص کے پاس پانچ سال کا ’’Key Officer‘‘ (اہم عہدے پر کام کا) تجربہ ہے۔ بعد ازاں پی آر سی ایل کے دو ڈائریکٹرز کی جانب سے بھیجی گئی خط و کتابت سے یہ بات واضح ہوئی کہ مقرر کردہ افسر کے پاس صرف ساڑھے تین سال سے کچھ زیادہ کا تجربہ تھا۔ اس بنیاد پر کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ غلط معلومات جان بوجھ کر فراہم کی گئیں۔ یہ انشورنس آرڈیننس 2000ء کی شق 158 کی خلاف ورزی ہے۔ 6؍ بورڈ ڈائریکٹرز کو جاری کردہ نوٹس میں انہیں 14؍ یوم کے اندر جواب دینے اور وضاحت پیش کرنے کا کہا گیا ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ان دفعات کے تحت سزا میں پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ، خلاف ورزی کے جاری رہنے پر روزانہ جرمانہ، اور کمپنی کے ڈائریکٹر یا سی ای او کی حیثیت سے تقرری کے معاملے میں 5 سال تک نااہل قرار دیا جانا شامل ہے۔ پی آر سی ایل جو 2000ء میں قائم ہوئی۔ سرکاری ملکیت کی اس کمپنی میں زیادہ حصہ وزارت تجارت کا ہے۔ یہ پاکستان کی واحد سرکاری ری انشورنس کمپنی ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ ہے۔
انصار عباسی