سیستان میں پاکستان مخالف تنظیم کے ہاتھوں 8 پاکستانیوں کا قتل
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ پاکستانی موٹر میکینکس تھے۔ تمام افراد آٹوریپئرشاپ پر کام کرتے تھے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ واقعہ پاکستانی سرحد سے 100 کلومیٹر دور پیش آیا۔ تمام افراد کو ہاتھ، پیر باندھ کر قتل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاک ایران سرحد کے قریب 8 پاکستانیوں کو قتل کردیا گیا، جاں بحق افراد کا تعلق بہاولپور سے ہے، سیستان میں پاکستان مخالف تنظیم نے نشانہ بنایا۔ پاکستانی سفارت خانہ کے حکام تفصیلات حاصل کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاک ایران سرحد کے قریب 8 پاکستانیوں کا قتل کیا گیا ہے، قتل ہونے والوں کا تعلق بہاولپور کے علاقے سے ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کو ایرانی سیستان بلوچستان صوبے میں قتل کیا گیا۔ پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارت خانہ کے حکام تفصیلات حاصل کر رہے ہیں، دور دراز علاقہ ہے، تاحال ایرانی حکام کی جانب سے کچھ نہیں بتایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ کے افسران جائے وقوعہ روانہ ہو چکے ہیں۔ لاشوں کی تصدیق اور شناخت کا عمل جاری ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ پاکستانی موٹر میکینکس تھے۔ تمام افراد آٹوریپئرشاپ پر کام کرتے تھے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ واقعہ پاکستانی سرحد سے 100 کلومیٹر دور پیش آیا۔ تمام افراد کو ہاتھ، پیر باندھ کر قتل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد میں دکان کا مالک دلشاد اور بیٹا نعیم شامل ہیں جبکہ جعفر، دانش اور نثار بھی قتل کیے گئے افراد میں شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قتل کیا گیا تمام افراد کہنا ہے کہ کے مطابق ذرائع کا
پڑھیں:
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار
—فائل فوٹوسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
ڈی پی او سوات نے بتایا ہے کہ مدرسے میں مزید بچوں پر تشدد کے انکشافات پر مزید 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دفعہ 302 کے علاوہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
استاد کے تشدد کے بعد فرحان کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ مدرسے سے بچوں پر تشدد میں استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔
ڈی پی او سوات کا کہنا ہے کہ خوازہ خیلہ کے چالیار مدرسے میں بچوں پر کئی مہینوں سے تشدد کیا جارہا تھا۔
ڈی پی او سوات کا یہ بھی کہنا ہے کہ مدرسے میں زیرِ تعلیم بچوں کو والدین کے حوالے کر کے ادارے کو سیل کر دیا ہے۔