نیتو کپور نے رشی کپور کیساتھ منگنی کی یادگار تصویر شیئر کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ نیتو کپور نے آنجہانی اداکار رشی کپور کے ساتھ منگنی کی یادگار تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔
معروف اداکارہ نیتو کپور نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر اپنے آنجہانی شوہر، رشی کپور کو یاد کرتے پوئے ان کے ساتھ منگنی کے دن کی ایک یادگار بلیک اینڈ وائٹ تصویر شیئر کی ہے۔ اداکارہ نے بتایا کہ یہ تصویر 1979 کی ہے، جب دونوں نے منگنی کی تھی۔
نیتو کپور نے انسٹاگرام اسٹوری پر یہ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’آج کے دن 1979 میں منگنی ہوئی تھی، وقت کتنی جلدی گزر جاتا ہے۔‘ تصویر میں دونوں مسکراتے ہوئے خوشگوار موڈ میں دکھائی دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ نیتو اکثر اپنے شوہر کو یاد کرتے ہوئے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے ان سے اپنی محبت کا اظہار کرتی ہیں۔ نیتو اور رشی کپور 22 جنوری 1980 کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے ان کے دو بچے ہیں، بیٹی ردھیمہ کپور اور بیٹا، معروف اداکار رنبیر کپور۔
نیتو اور رشی کپور نے 70 اور 80 کی دہائی میں کئی سپر ہٹ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا جن میں ’امر اکبر انتھونی‘، ’کھیل کھیل میں‘، ’رفو چکر‘، ’کبھی کبھی‘ اور ’بے شرم‘ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ رشی کپور کی آخری فلم ’شرما جی نمکین‘ ان کے انتقال کے بعد مکمل کی گئی، جس میں باقی مناظر اداکار پاریش راول نے مکمل کیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رشی کپور
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں ۔۔؟سیکیورٹی ذرائع نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط دراصل کیا معنی رکھتے ہیں ۔۔؟ اس حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔
سیکیورٹی ذرائع نےمعاہدے کی’’ 8خصوصیات‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پہلی خصوصیت یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس تاریخی اور نہایت اہم سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط اس کی سٹریٹجک نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اصل نکتہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس میں سٹریٹجک کیا ہے، نہ کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کی گمراہ کن باتوں میں آیا جائے۔ سٹریٹجک پہلو یہ ہے کہ یہ معاہدہ کئی اہم نکات پر محیط ہے جن میں عسکری تعلقات، معاشی تعاون، جغرافیائی و علاقائی سلامتی اور عوامی روابط شامل ہیں۔
دوسری خصوصیت یہ ہے کہ اس تاریخی معاہدے کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ صرف اوپر سے نیچے (Top to Bottom) نہیں بلکہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) بھی ہے۔
تیسری خصوصیت یہ ہے کہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو اس معاہدے کے ذریعے مزید مضبوط ہوں گے۔ یہ معاہدہ صرف دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان عہد و پیمان نہیں بلکہ عوام کی محبت اور لگن سے پھوٹنے والا رشتہ ہے، جسے سمجھنا نہایت ضروری ہے۔
190ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ اگر ہم ماضی میں کسی بھی دو ممالک کے درمیان ہونے والے ایسے تاریخی معاہدوں کا جائزہ لیں تو ان کے لیے دو بنیادی شرائط رہی ہیں کہ فریقین ذمہ دار (Responsible) ہوں اور قابل (Capable) بھی۔ پاکستان اور سعودی عرب کا بھی یہی معاملہ ہے کہ دونوں ممالک اپنی صلاحیت اور بصیرت کے ساتھ ہمیشہ اپنے جغرافیائی سیاسی اقدامات میں اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔
پانچویں اہم بات یہ ہے کہ وہ چند نام نہاد دانشور جو اس معاہدے کو اپنی بے جا سوچ کے ذریعے موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ یہ سب صرف چند لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔
چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ خطرات کے دائرے کو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ سنبھالا ہے اور مستقبل میں بھی خطے اور عالمی سطح پر اسی ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ یہ معاہدہ دونوں سٹریٹجک شراکت داروں کے وزن میں مزید اضافہ کرتا ہے تاکہ سلامتی کے شعبے میں درپیش چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ سلامتی انسانی تحفظ سے لے کر قومی سلامتی تک ہر پہلو پر محیط ہے.
دیشا پٹانی کے گھر کے باہر فائرنگ کرنے والے ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک
آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ یہ تاریخی معاہدہ ان دشمنوں کو روکنے اور باز رکھنے کا ذریعہ ہے جو ان دو برادر ممالک کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا سوچتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے دشمن جن میں تکبر اور سٹریٹجک غرور پایا جاتا ہے۔ اس لئے یہ تاریخی معاہدہ خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن ہے.
مزید :