مولانا فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارٹی پالیسی کیخلاف مائنز اینڈ منرلز بل کی حمایت کرنے والوں سے جواب طلب کرلیا۔
ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پارٹی بلوچستان اسمبلی سے پاس مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کرتی ہے، بل کیخلاف سینٹ میں تحریک التواء جمع کرا دی گئی ہے۔
ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں کچھ ممبران کا بل کی حمایت کرنا پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہے، جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نوٹس لے لیا ۔
اسلم غوری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے صوبائی جماعت کو حمایت کرنے والے اراکین اسمبلی سے جواب طلب کرنے کا حکم دے دیا، صوبائی جماعت سے جلد از جلد تحقیقات کر کے مرکزی جماعت کو رپورٹ دینے کیلئے کہا گیا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے
پڑھیں:
حکومت فلسطین اور ایران کے معاملے پر واضح، جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے: حافظ نعیم الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کشمیر کا مقدمہ حکمت عملی سے لڑے ، کابل سے معاملات میں بہتری لائے۔فلسطین اور ایران کے معاملے پر واضح ، جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے۔
لاہور منصورہ میں جماعت اسلامی کی تین روزہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومت فلسطین اور ایران کے معاملے پر واضح ، جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھاکہ استقامت، مزاحمت کی شاندار مثال قائم کرنے والے مجاہدین کی کامیابیوں کے لیے دعا گو ہیں، حکومت کشمیر کا مقدمہ حکمت عملی اور پوری طاقت سے لڑے، اسلام آباد، کابل آپسی معاملات میں بہتری لائیں، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کے عوام کے زخموں پر مرہم لگائے، لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، پورے ملک بالخصوص کے پی کے میں قیام امن کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، حکومت اشیاخورونوش، بجلی، پٹرول کی قیمتیں کم کرے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ جماعت کے کارکن بانی جماعت کی ہدایات کے مطابق مرجع خلائق بن جائیں، بھارت سے جنگ کے موقع پر اختلافات بھلا کر حکومت اور فوج کا ساتھ دیا، اسٹیبلشمنٹ کی سیاست، دیگر اداروں میں مداخلت پر خاموش نہیں رہ سکتے، دستوری حدود میں رہ کر کام کرنا اداروں کے اپنے مفاد میں ہے۔