حکومت کا اہم فیصلہ، کیا الیکٹرک بائیکس سستے ہوجائیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
حکومت نے الیکٹرک بائیکس کی خریداری پر سبسڈی دینے کی مہم پر سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جس کی صدارت وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے کی۔
اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے مطابق 1 لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس پر سبسڈی فراہم کرنے کی مہم کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ہارون اختر خان کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو ماحول دوست اور کم لاگت سواری کی سہولت دینے کے لیے پرعزم ہے، اور الیکٹرک وہیکلز نہ صرف ایندھن کی بچت کا ذریعہ ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کا بھی باعث بنتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں سستی اور تیز ترین الیکٹرک بائیکس متعارف
انہوں نے واضح کیا کہ الیکٹرک بائیکس کے کوٹے کا 25 فیصد حصہ خواتین کے لیے مخصوص کیا جائے گا، تاکہ خواتین کی شمولیت اور آسان رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ مہم پائیدار ذرائع آمدورفت کے فروغ اور پاکستان کے کاربن فٹ پرنٹ میں کمی کی جانب ایک اہم قدم تصور کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ آنے والی “نیو الیکٹرک وہیکل (NEV)” پالیسی میں الیکٹرک موٹر سائیکلوں پر 50 ہزار روپے اور الیکٹرک رکشوں پر 2 لاکھ روپے سبسڈی دی جائے گی، جبکہ مجموعی طور پر 4 ارب روپے کی رقم اس مقصد کے لیے مختص کی گئی ہے۔
اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری سیف انجم، وزارت اطلاعات کی سیکریٹری عنبرین جان، اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن نے بھی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک بائیکس الیکٹرک وہیکلز وزیر اعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک بائیکس الیکٹرک وہیکلز وزیر اعظم شہباز شریف الیکٹرک بائیکس کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔