شین پوخ کی لڑکیوں کا مستقبل اپنے اسکول کے بند دروازے کھلنے کا منتظر
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
پاک افغان سرحد پر دریائے کابل کے کنارے واقع ضلع خیبر کے دور افتادہ گاؤں شین پوخ کا واحد پرائمری گرلز اسکول گزشتہ 17 برس سے بند پڑا ہے جس کے باعث گاؤں کی لڑکیاں تعلیم کے زیور سے محروم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: ضلع خیبر کے 4 تھانوں میں خواتین ایڈیشنل ایس ایچ اوز تعینات
شین پوخ کی آبادی 6 سے 7 ہزار ہے لیکن اس کا واحد گرلز پرائمری اسکول سنہ 2008 سے بند پڑا ہوا ہے۔ اسکول کی بندش کی سب سے بڑی وجہ لوکل اسٹاف کی عدم دستیابی اور باہر سے اسٹاف کا نہ آنا ہے۔
اسکول کی بندش سے نہ صرف علاقے کی بچیوں کا مستقبل تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے بلکہ ان مسقبل کی ماؤں کے علم سے دور رہنے کے سبب آنے والی نسلوں کو بھی جہالت کے اندھیرے کے سامنے کا خدشہ ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دور جدید میں بھی بنیادی سہولیات سے محرومی خصوصاً بچیوں کا تعلیم حاصل نہ کرسکنا افسوس ناک امر ہے۔
مزید پڑھیے: خیبرپختونخوا: برصغیر پاک و ہند کا گیٹ وے
ضلع خیبر میں 37 ایسے پرائمری گرلز اسکول ہیں جو اسٹاف کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔
والدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ بند اسکولوں کو اسٹاف فوری طور پر فراہم کیا جائے تاکہ بچیوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچایا جاسکے۔ مزید تفصیل جانیے اجمیر شینواری کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دریائے کابل شین پوخ شین پوخ کا گرلز اسکول ضلع خیبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دریائے کابل شین پوخ شین پوخ کا گرلز اسکول شین پوخ
پڑھیں:
انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر کا تین روز فلم فیسٹیول اختتام پذیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر کے ڈیپارٹمنٹ آف کمیونی کیشن ڈیزائن کے زیر اہتمام تین روزہ فلم فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا۔12ستمبر سے14ستمبر تک جاری رہنے والے فلم فیسٹیول میں اگلی نسل کے ابھرتے ہوئے فلم سازوں ، تخلیق کاروں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور انداز میں مظاہرہ کیا ، فلم فیسٹیول میں مختلف اصناف میں مختصر دورانیہ کی 37 فلمیں پیش کی گئیں جن میں دستاویزی اور اینیمیشن کیٹگری پہلی مرتبہ پیش کی گئی تھیں۔ فلموںکی نمائش ، ورکشاپش، پینل مباحثہ نے سیکھنے، اشتراک اور تخلیقی تبادلہ کا ایک متحرک موقع فراہم کیا۔فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب 12ستمبر کو منعقد ہوئی جس میں ”سوشل میڈیا فلم میکرز:سیلوراسکرین سے ڈیجیٹل سکرینز تک“ کے موضوع پر فکری پینل مباحثہ ہوا جس میں علی گل پیر، اسد الحق، پتانگیر اور آذان سمیع خان نے سیر حاصل گفتگو کی جبکہ مباحثہ کی نظامت کے فرائض فیبی ہارون نے ادا کیے۔فیسٹیول کے دوسرے دن فلموں کی نمائش کی گئی اور سٹمیولس پروڈکشنز کی طرف سے ” اے آئی : فلم اور ایڈوائزرنگ میں نئے امکانات“ کے موضوع پر مباحثہ منعقد کیا گیا۔فیسٹیول کا اختتام 14ستمبر کو ہوا جس میں مختلف فلموںکی نمائش کے علاوہ ”کیمرے کی نظر سے تعلیم: تدریس میں فلموں کا انضمام“ کے موضوع پر پینل مباحثہ ہوا جس میں عطیہ زیدی، سیفی، حسن، گل زیب شکیل اور فاروق رند نے موضوع پر گفتگو کی۔ ہفتے کے اختتام پر چھ جامع ورکشاپس بھی منعقد کی گئیں جن کی قیادت مریم علی، ایس او سی فلمز، رواز حماس، اسٹیفن اینڈریو، عدنان سید، رشنا صدیقہ عابدی، خرم خان اور انید فریدی نے کیں۔ ان ورکشاپس نے شرکا کو فلم سازی کی بدلتی دنیا کے بارے میں عملی مہارتیں اور قیمتی بصیرت فراہم کی۔ فلم فیسٹیول میں بہترین فلم، بہترین اسکرین پلے، بہترین سینماٹوگرافی، بہترین ہدایت کار، بہترین ایڈیٹنگ، بہترین ساﺅنڈ ڈیزائن، بہترین پروڈکشن ڈیزائن، بہترین انیمیشن اور بہترین ڈاکومینٹری پر ایوارڈز اور نقد انعامات سے نوازا گیا۔ یوتھ فلم اور آئیڈیا ٹو اسیکرین بوٹ کیمپ کیٹیگریوں کے تحت اضافی ایوارڈز بھی پیش کیے گئے۔ آئی وی ایس میں ہیڈ آف کمیونیکیشن ڈیزائن ڈیپارٹمنٹ الفیہ ہالائی نے کہا : آئی وی ایس فلم فیسٹیول فلموں کی نمائش کے علاوہ ایک ایسا پلیٹ فارم بھی ہے جہاں نوجوان فلم سازوں کواپنی صلاحیتوںکے اظہار کیلئے اعتمادملتا ہے ، انڈسٹری کے ماہرین سے جڑتے ہیں اور کہانی کار کے طور پر اپنی آواز دریافت کرتے ہیں۔ ہر سال یہ فیسٹیول تعلیم اور عملی تجربے کے درمیان ایک مضبوط پل کی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے اور تبدیلی کے محرک بننے والے سینما کے کردار کو دوبارہ تقویت بخشتا ہے۔ آئی وی ایس فلم فیسٹیول نے ابھرتے ہوئے فلم سازوں کو صنعتی رہنماﺅں، ماہرین تعلیم اور ناظرین کے ساتھ جڑنے کیلئے ایک پلیٹ فارم کی حیثیت سے اپنے کردار کو مضبوط بنایا ہے۔