امریکی اراکین کانگریس نے دورۂ پاکستان کو انتہائی کامیاب اورمستقبل کےحوالے سے اہم قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور ( طیبہ بخاری سے )امریکی اراکین کانگریس نے دورۂ پاکستان کو انتہائی کامیاب اورمستقبل کےحوالے سے اہم قرار دیدیا
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے امریکی اراکین کانگریس نے اپنے دورے کو انتہائی کامیاب اور مستقبل کےحوالے سے اہم قرار دیا ہے۔پاکستان میں اعلیٰ سیاسی و عسکری شخصیات سےملاقات دونوں ملکوں کے تعقات کو مزید مستحکم کرے گی۔
دورے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رکن کانگریس جیک وارن برگ مین نے کہا کہ’’پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی اہمیت مسلم ہیں، اس کی اہمیت کو مستقبل میں کم نہیں سمجھا جاسکتا۔اس کے مثبت اثرات نہ صرف پاکستان اور امریکہ, بلکہ دنیا کے دیگر ترقی پذیر علاقوں پر بھی مرتب ہونگے۔ہم یہاں مخصوص شعبوں میں کام کر رہے ہیں اور شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں۔اس شراکت داری میں معدنیات ایک اہم شعبہ ہے، یہ اقدامات آنے والے وقت میں ایسی مضبوط صنعتوں کی بنیاد رکھیں گے جو پاکستان سمیت پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوں گی‘‘۔
جیک وارن برگ مین کا مزید کہنا تھا کہ "کان کنی کے نئے طریقے، نئی مصنوعات، یہ تمام عناصر ہمارے پیداواری مستقبل کے لیے نہایت اہم ہیں۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اس لیے ضروری ہیں کہ ہم دونوں ملک آزادی پر یقین رکھتے ہیں"۔
ترسیلات زر پہلی بار 4 ارب ڈالر سے زائد ہوگئے
کانگریس مین تھامس رچرڈ سوازی نے گفتگو کا آغاز السلام علیکم اور شکریہ سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "پاکستان کا دورہ شاندار رہا، ہم پاکستانیوں کی میزبانی کے شکر گزار ہیں۔ہمیں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا،پاکستانی تارکین وطن کو ایک سفیر کے طور پر دیکھتے ہیں جنہوں نے ہماری سر زمین پر کامیاں حاصل کیں۔پاکستانیوں میں بے شمار خوبیاں موجود ہیں، یہ لوگ محنتی، تعلیم یافتہ اور خاندانی ہیں۔معاشی سلامتی کیلئے دونوں ملک مل کر کام کریں گے، اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیں گے "۔
کانگریس مین جوناتھن لوتھر جیکسن نے دورہ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ’’میں نے پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا۔مشترکہ تاریخ اور اعتماد کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا ایک سنہری موقع موجود ہے۔مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔پاکستان میں مذہبی مقامات کا دورہ کیا، پاکستان کے اعلیٰ ترین حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے، انہیں وسعت دینے اور پاکستان کی کامیابیوں کے لیے پرعزم ہوں‘‘۔
عدالت نے خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ کیس کا تہلکہ خیز فیصلہ سنا دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان اور پاکستان کے مستقبل کے
پڑھیں:
ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
اسلام ٹائمز: دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنیوالے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اسکے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کیساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تحریر: احسان شاہ ابراہیم
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے چینی حکام کے ساتھ مشاورت اور دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے آج بیجنگ کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا ہے کہ دورہ چین کے موقع پر وزیر خارجہ چین کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے تعلقات تاریخی ہیں اور گذشتہ نصف صدی کے دوران بھی تہران اور بیجنگ کے تعلقات ہمیشہ پرفروغ رہے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہت سے بین الاقوامی معاملات کی جانب ایران اور چین کی نگاہ یکساں ہے اور قیادت کی سطح پر مذاکرات کا تسلسل ان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور بیجنگ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر اور دونوں قوموں کے مفادات کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ دورہ ایران چین تعلقات بالخصوص اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں مضبوطی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ جوہری مذاکرات اور کثیرالجہتی تعاون میں چین کے کردار کے پیش نظر، یہ دورہ علاقائی اور عالمی مساوات پر گہرے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ عراقچی کا دورہ چین دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایران اور چین، برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم رکن کے طور پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقچی نے چینی ہم منصب کو ایرانی صدر کا پیغام پہنچایا ہے۔ یہ دورہ ان کے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر ہے اور اس میں اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اپنے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر بیجنگ کے دورہ پر ہیں، نے آج صبح چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن اور چین کے نائب وزیراعظم ڈینگ زوژیانگ سے گریٹ پیپلز ہال میں ملاقات کی۔
ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے چین - ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعاون کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور 25 سالہ جامع تعاون کے منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کے اسٹریٹجک اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر چین کے کردار کو سراہتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس گروپ کے فریم ورک کے اندر دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایران کی ایشیائی پالیسی اور علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے، عراقچی نے ایران اور چین سمیت ہم خیال ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو دھونس اور یکطرفہ فائدہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قرار دیا اور چین کے ساتھ جامع تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایران کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
ڈینگ ژو ژیانگ نے ایران اور چین کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو باہمی اعتماد اور احترام کی پیداوار اور دونوں قوموں کے مشترکہ مفادات پر مبنی قرار دیا اور چینی قیادت کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔