ٹرمپ کے ٹیرف پر چین کا طنزیہ جواب، اے آئی میمز میں امریکی صدر جوتے بناتے ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاکھوں افراد نے ٹک ٹاک، X (سابقہ ٹوئٹر) اور دیگر پلیٹ فارمز پر ان ویڈیوز کو دیکھا اور شیئر کیا۔ چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے امریکی ٹیرفز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم چینی ہیں، ہم اشتعال انگیزیوں سے نہیں ڈرتے، نہ ہی پیچھے ہٹتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسیوں پر طنز کرتے ہوئے اے آئی سے تیار کردہ مزاحیہ ویڈیوز اور میمز کے ذریعے سوشل میڈیا پر ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔ ان ویڈیوز میں صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کو نائکی فیکٹری میں جوتے تیار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ نائب صدر جی ڈی وینس کو آئی فون اسیمبل کرتے ہوئے پیش کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں ٹرمپ اور مسک نیلے رنگ کے ورکنگ سوٹ میں نائکی کے جوتوں پر کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مناظر’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے’ کے نعرے پر طنز کرتے ہوئے دکھاتے ہیں کہ اگر ٹرمپ کی ’ری انڈسٹریلائزیشن‘ پالیسی مکمل طور پر لاگو ہو گئی، تو امریکہ کیسی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
یہ ویڈیوز نہ صرف وائرل ہو گئی ہیں بلکہ چینی میڈیا اور حکومتی اہلکاروں نے بھی ان کی تشہیر کی ہے۔ لاکھوں افراد نے ٹک ٹاک، X (سابقہ ٹوئٹر) اور دیگر پلیٹ فارمز پر ان ویڈیوز کو دیکھا اور شیئر کیا۔ چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے امریکی ٹیرفز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم چینی ہیں، ہم اشتعال انگیزیوں سے نہیں ڈرتے، نہ ہی پیچھے ہٹتے ہیں۔ دوسری جانب چین کے وزیرِ تجارت وانگ وینتاؤ نے عالمی تجارتی ادارے ڈبلیو ٹی او کی سربراہ نگوزی اوکونجو ایویلا سے کہا کہ امریکی ٹیرف پالیسی ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر کمزور ترین ممالک کے لیے سنگین نقصان کا باعث بنے گی اور ایک انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ یہ طنزیہ ویڈیوز اس طرف اشارہ ہے کہ تجارتی جنگ خود امریکہ کے اندر بھی مسائل جنم دے سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔