خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان کی بدقسمتی ہے کہ سلمان اکرم راجا جیسے لوگ پارٹی پر مسلط ہوگئے ہیں، جو پارٹی کے اتحاد کو پارہ پارہ کر چکے ہیں، نہ پارٹی کو احتجاج کے قابل چھوڑا ہے اور نہ ہی مذاکرات کے قابل چھوڑا ہے۔ خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں نجی خبررساںادارے سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ جس طرح سے پارٹی کا شیرازہ بکھیرا گیا ہے، پارٹی کے سینیئرز بھی مایوس ہو چکے ہیں۔ وہ لوگ بھی خاموش ہیں جن کی ذمہ داری تھی کہ وہ خان کو جاکر بتائیں کہ پارٹی کا کیا حشر نشر کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں آپ نے صُمّم بُکْم بیٹھائے ہیں جو نہ خود نکلتے ہیں نہ کسی کو نکال سکتے ہیں۔ پہلے ہم منہ بند رکھتے تھے کہ ڈسپلن ڈسپلن، اب ہم ڈسپلن کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ سے تو کوئی امید نہیں ہے۔ عدلیہ کا تو حشر ہی بگاڑ دیا ہے۔ عدلیہ اب اس ملک میں انصاف دینے کے قابل نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس مین کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے تحفظات بالکل ٹھیک ہیں۔ پاکستان نے انٹرنیشل معاہدے سائن کیے ہیں اور اس کے تحت انسانی حقوق کے تحفظ کی گارنٹی دینی ہے۔
26مزیدپڑھیں: نومبر کا احتجاج: پی ٹی آئی کے 86 کارکنوں کی ضمانت کی درخواستیں خارج
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو
امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔