ملک بھر میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ روز طورخم سرحد کے راستے 2 ہزار 4 سو18 غیر قانونی مقیم افغان شہری بے دخل کئے جا چکے ہیں۔
13 اپریل کو 13,000 سے زائد غیر قانونی افغان باشندوں کو وطن واپس روانہ کیا گیا،مجموعی طور پر پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد 948,870 تک پہنچ چکی ہے،حکومتِ نے واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کیں ہیں۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق گذشتہ روز 2 ہزار 418 افراد پر مشتمل 452 غیر قانونی مقیم افغان خاندان لنڈیکوتل ٹرانزٹ کیمپ آئے، جنھیں قانونی کاروائی پوری ہونے کے بعد انہیں طورخم سرحد کے راستے ڈی پورٹ کردیا گیا۔
یکم اپریل سے لیکر اب تک 35 ہزار 676 غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو بے دخل کیا جاچکا ہے۔۔
حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے،کہ غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کے دوران کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔
حکومتِ پاکستان نے واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی ہیں۔ دوسری طرف انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایت پر پولیس کی غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلا ء کی مہم جاری، جس کے تسلسل میں 10136 سے زائد غیر قانونی مقیم باشندوں کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچایا جا چکا ہے جبکہ 560 غیر قانونی مقیم افراد ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ لاہور میں 5 اور صوبہ بھر میں 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح انٹرنیشنل قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
وفاقی حکومت اور حساس ادارے غیر قانونی مقیم باشندوں کی ڈی پورٹیشن مہم کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ تمام غیر قانونی مقیم شہریوں کا انخلاء یقینی بنا رہے ہیں اور سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ انخلا ء کے عمل کے دوران ہیومن رائٹس کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جا رہا ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) روسی دارالحکومت سے جمعرات 24 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان انتظامیہ کو یہ باقاعدہ اجازت دے رہی ہے کہ وہ روس میں اپنا سفیر تعینات کر سکتے ہیں۔

روس نے ابھی چند روز پہلے ہی ایک عسکریت پسند گروپ کے طور پر افغان طالبان کا نام 'دہشت گرد‘ قرار دی گئی تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

ماسکو کے یہ دونوں نئے اقدامات اس کی ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کے ذریعے وہ ہندوکش کی اس ریاست پر حکومت کرنے والی سخت گیر مذہبی سیاسی تحریک کے ساتھ اپنے روابط اب معمول پر لانا چاہتا ہے۔ افغان طالبان کے لیے ایک سفارتی کامیابی

افغانستان میں طالبان 2021ء میں کابل پر قبضے کے ساتھ اس وقت دوبارہ اقتدار میں آ گئے تھے، جب کئی سالہ موجودگی کے بعد اس ملک سے آخری امریکی فوجی بھی واپس جا رہے تھے۔

(جاری ہے)

ازبکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے

کئی ماہرین ماسکو کی طرف سے طالبان تحریک کا نام دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کیے جانے اور افغان طالبان کو ماسکو میں اپنا سفیر تعینات کرنے کی اجازت دیے جانے کو کابل میں موجودہ حکمرانوں کے لیے ایک سفارتی کامیابی کا نام دے رہے ہیں۔

ماسکو میں اس بارے میں بدھ کی رات کیے گئے اعلان کے ساتھ ہی روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ روسی حکام نے افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سے مذاکرات بھی کیے ہیں۔

روسی حکومت کے مطابق ماسکو میں طالبان کے سفیر کی تعیناتی کی اجازت دیے جانے پر افغان فریق کی طرف سے ''گہرے تشکر کا اظہار بھی کیا گیا۔‘‘

افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد

روسی وزارت خارجہ کا بیان

اس پیش رفت کے بارے میں روسی وزارت خارجہ کی طرف سے ماسکو میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''افغان قیادت کے نمائندوں کو بتا دیا گیا ہے کہ روسی سپریم کورٹ کے طالبان تحریک پر لگائی گئی پابندی کو معطل کرنے کے حالیہ فیصلے کے بعدروس نے فیصلہ کیا ہے کہ ماسکو میں افغان سفارتی نمائندگی کا درجہ بڑھا کر سفیر کی تعیناتی کی سطح تک کر دیا جائے۔

‘‘

روس افغانستان میں طالبان حکام کو اپنے لیے ممکنہ اقتصادی شراکت داروں کے طور پر دیکھتا ہے۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ گزشتہ ہفتے جب روسی سپریم کورٹ نے طالبان تحریک کی 'دہشت گرد‘ تنظیم کی حیثیت ختم کی تھی، تو کابل میں طالبان انتظامیہ نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے سراہا تھا۔

حالیہ برسوں میں کئی اعلیٰ طالبان نمائندے اور حکومتی عہدیدار مختلف مواقع پر روس کے دورے کر چکے ہیں۔

طالبان حکومت کو ابھی تک باقاعدہ تسلیم نہیں کیا، لاوروف

روس کا کہنا ہے کہ طالبان تحریک کے نام کے 'دہشت گرد‘ تنظیموں کی روسی فہرست سے اخراج کا مطلب یہ نہیں کہ ماسکو نے کابل میں طالبان کی حکومت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا ہے، جس کی یہ خواہش اپنی جگہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اسے باضابطہ طور پر تسلیم کرے۔

اس بارے میں روسی نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا، ''کابل میں متقدر انتظامیہ ایک حقیقت ہے۔

‘‘ لاوروف نے صحافیوں کو بتایا، ''ہمیں اس حقیقت کو اپنی عملیت پسندی کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے لازمی طور پر پیش نظر رکھنا ہو گا۔‘‘

کابل میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جبکہ اقوام متحدہ کی طرف سے بھی کابل میں طالبان انتظامیہ کا ذکر کرتے ہوئے اس کے لیے ''طالبان کے ڈی فیکٹو حکام‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • 12 ہزار سے زائد غیر قانونی مقیم افغانی ڈی پورٹ
  • بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • 12 ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ، حکومت نے اشتہار جاری کر دیا
  • پی اے سی کا اجلاس: ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے جعلی پنشنرز کو دیدیئے
  • بھارت: حملے کے بعد سیاحوں کا کشمیر سے تیزی سے انخلا
  • اسلام آباد: غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟