پیرو کے نوبیل انعام یافتہ ادیب و سیاستدان ماریو یوسا 89 برس کی عمر میں چل بسے
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
لیما: مشہور لاطینی امریکی ادیب، نوبیل انعام یافتہ اور سیاسی شخصیت ماریو ورگاس یوسا 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے اہلِ خانہ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ماریو یوسا اتوار کے روز لیما، پیرو میں اپنے اہلِ خانہ کے درمیان پُرسکون انداز میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔
ورگاس یوسا کو لاطینی امریکہ کے ادبی بوم کے اہم ترین ادیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے طاقت، کرپشن اور آمریت کے موضوعات پر کئی یادگار ناولز لکھے، جن میں The Time of the Hero, Conversation in the Cathedral، اور The Feast of the Goat شامل ہیں۔
یوسا نے صرف ادبی دنیا ہی نہیں بلکہ سیاست میں بھی قدم رکھا۔ 1990 میں وہ پیرو کے صدارتی انتخابات میں امیدوار بنے، تاہم انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں انہوں نے ہسپانوی شہریت اختیار کر لی۔
ان کی ادبی زندگی 50 سالوں پر محیط رہی۔ ان کا پہلا ناول 1963 میں شائع ہوا، جس نے پیرو میں خاصا تنازع کھڑا کر دیا۔ وہ ایک طویل عرصے تک اسپین، فرانس، برطانیہ اور میڈرڈ میں مقیم رہے۔
2010 میں انہیں ادب کا نوبیل انعام ملا، جسے انہوں نے "ایک ہفتے کی پریوں کی کہانی اور ایک سال کا خواب" قرار دیا۔ نوبیل انعام ملنے کے بعد انہوں نے میڈیا، سیاست اور دنیا بھر کے ادبی میلوں میں بھرپور شرکت کی۔
ان کی ذاتی زندگی بھی خبروں میں رہی۔ انہوں نے اپنی پہلی بیوی سے طلاق کے بعد اپنی کزن پاتریشیا یوسا سے شادی کی، جن سے ان کے تین بچے ہوئے۔ 2015 میں انہوں نے اسپین کی مشہور سماجی شخصیت اور گلوکار انریک اگلیسیاس کی والدہ، ایزابل پریسلر کے ساتھ تعلق قائم کیا جو 2022 میں ختم ہو گیا۔
یوسا کی آخری کتاب Le dedico mi silencio 2023 میں شائع ہوئی، جسے انہوں نے اپنی آخری تصنیف قرار دیا۔ وہ فرانسیسی اکیڈمی کے بھی رکن بنے، حالانکہ انہوں نے کبھی فرانسیسی زبان میں کوئی کتاب نہیں لکھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوبیل انعام انہوں نے
پڑھیں:
آصف زرداری کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، مفاہمت کی سیاست کی مثال ہیں: شرجیل انعام میمن
وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کے دور حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا اور انہوں نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے بدترین سیاسی مخالفین کے ساتھ بھی افہام و تفہیم کی پالیسی اپنائی اور بی بی شہید کی المناک شہادت کے بعد "پاکستان کھپے" کا نعرہ لگا کر ملک کو انتشار سے بچایا شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے 11 سال قید کاٹنے کے باوجود کبھی انتقامی سیاست کا راستہ نہیں اپنایا۔ ان کے مطابق پاکستان کو آج ایسی بردبار اور دوراندیش قیادت کی ضرورت ہے جو انتقام کی بجائے مفاہمت، اور اقتدار کی بجائے جمہوریت کو ترجیح دے۔