سندھ ہائی کورٹ — فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے مجسٹریٹ کے اختیارات کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو دینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت 28 مئی تک ملتوی کر دی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ مجسٹریٹ کے اختیارات کمشنر و ڈپٹی کمشنر کو دینا عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے۔

کمشنر، ڈپٹی کمشنر کو مجسٹریٹ کےاختیارات دینے کے معاملے پر سماعت

لاہور ہائی کورٹ نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کے معاملے میں دو ہفتوں تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو قانونی معاونت کے لیے طلب کر لیاہے۔

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو جواب جمع کرانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے سماعت 28 مئی تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مجسٹریٹ کے اختیارات ڈپٹی کمشنر کو

پڑھیں:

ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق اہم سماعت، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے، جہاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اپنے دلائل مکمل کریں۔

یہ بھی پڑھیں:ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے دلائل پر شاید جواب الجواب دینا پڑے، اس لیے بانی پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل کے بعد دلائل دیں۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 1955 میں پاکستان کے گورنر جنرل کے آرڈر سے مغربی پاکستان کو ون یونٹ بنایا گیا۔ اس وقت تمام ہائیکورٹس کے سطح کی عدالتوں کو یکجا کر کے ایک عدالت بنایا گیا، تاہم ججز کی سابقہ سروس کو برقرار رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری کی تاریخ کی بنیاد پر ایک سینیارٹی لسٹ مرتب کی گئی۔ 1970 میں ون یونٹ کے خاتمے پر ججز کو مختلف ہائیکورٹس میں منتقل کیا گیا اور ان کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔

مزید دلائل دیتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ 1976 میں سندھ اور بلوچستان کی ہائیکورٹس کو علیحدہ کیا گیا اور اس موقع پر بھی ججز کو ٹرانسفر کرتے ہوئے ان کی سینیارٹی برقرار رکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:‘ججز کے ٹرانسفر پر کسی جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی’، سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سینیارٹی کیس کی سماعت

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں صورتحال مختلف ہے، کیونکہ ون یونٹ پر نئی عدالتی تشکیل ہوئی تھی اور اس کی تحلیل پر بھی نئی ہائیکورٹس وجود میں آئیں، جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے پر کوئی نئی تشکیل یا تحلیل نہیں ہوئی۔

امجد پرویز نے کہا کہ ان کا مؤقف صرف اتنا ہے کہ ماضی میں ہمیشہ ججز کی سابقہ سروس کو تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے مثال دی کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے لیے اسپیشل کورٹ تشکیل دی گئی تھی جس میں پانچ ہائیکورٹس کے ججز کے ناموں میں سے تین کو عدالت کا جج بنایا گیا اور ان میں سے سینئر موسٹ جج کو عدالت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل کونسل یا آرٹیکل 6 کے تحت اسپیشل کورٹ میں ججز مخصوص مدت کے لیے تعینات ہوتے ہیں، تاہم یہاں معاملہ یہ ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوگا یا عارضی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ججز کا تبادلہ مستقل کیا گیا ہے۔

امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ ٹرانسفر کیے گئے جج کی مدتِ تعیناتی پر بھی دلائل دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اٹارنی جنرل امجد پرویز ججز سنیارٹی کیس جسٹس نعیم اختر افغان عمران خان

متعلقہ مضامین

  • ججز سینیارٹی،ٹرانسفر کیس میں کئی اہم سوالات اٹھ گئے
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب
  • 26 نومبر احتجاج کے نامزد ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر
  • 26 نومبر احتجاج؛ نامزد ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر
  • مشیر برائے ماحولیات کا ڈپٹی کمشنر کے ہمراہ ہول سیل مارکیٹوں کا دورہ
  • ڈپٹی کمشنر نوشہروفیروز کی زیرصدارت مون سون انتظامات کیلیے اجلاس
  • ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق اہم سماعت، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا
  • اسحاق ڈار سے اسپین کے سفیر اور بنگلادیشی ہائی کمشنر سے ملاقات
  • لاہور ہائیکورٹ میں ٹولنٹن مارکیٹ سے جانوروں کو منتقل کرنے پر تجاویز طلب ،سماعت 19 جون تک ملتوی
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین عوامی رابطوں کو بڑھانے پر زور