ایسا کوئی قانون پاس نہیں کریں گے جس سے صوبے کو نقصان ہو: شہرام ترکئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
شہرام ترکئی---فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہرام ترکئی نے کہا ہے کہ ایسا کوئی قانون پاس نہیں کریں گے جس سے صوبے کو نقصان ہو۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل قانون میں نے پڑھا نہیں، اس کی بانیٔ چیئرمین سے منظوری لی جائے گی۔
شہرام ترکئی کا کہا ہے کہ ملک میں ایک عجیب سا ماحول ہے، خیبر پختون خوا حکومت صوبے کے عوام سے زیادتی نہیں کرے گی۔
خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری کے معاملے پر وزیراعلیٰ کے پی نے بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ ’جیو نیوز‘ کے پروگرا م ’رپورٹ کارڈ‘ میں تجزیہ کاروں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کے اندر مائنز اینڈ منرلز بل پر 3 رائے پائی جا رہی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ علی امین اس وقت صورتِ حال کو حقیقت پسندی سے دیکھ رہے ہیں اور وزیرِ اعلیٰ اپنے طور پر مشاورت کے تمام مراحل سے گزر کر بل کی منظوری دے چکے ہیں تاہم پارٹی کے اندر اب بھی اختلاف موجود ہے اور حتمی فیصلہ عمران خان ہی کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مائنز اینڈ کہا ہے کہ
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔
آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔
واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔