چین اور بھارت نے براہ راست پروازیں بحال کرنے پر بات چیت شروع کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )چین اور بھارت نے براہ راست پروازیں بحال کرنے پر بات چیت شروع کردی ہے تاہم ابھی تک اس کے دوبارہ آغاز سے متعلق کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق پڑوسی ممالک نے جنوری میں تجارتی اور اقتصادی اختلافات کو حل کرنے پر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا، اس اقدام سے ان کے ہوابازی کے شعبوں کو فروغ ملے گا.
(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ ابھی کئی مسائل کو حل کرنا باقی ہے ہمالیہ کے سرحدی علاقوں میں دنوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان 2020 میں ہونے والے تصادم کے بعد بھارت اور چین کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے تھے، جس میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے.
سرحدی تنازعہ کے بعدبھارت نے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں،سینکڑوں مشہور ایپس پر پابندی لگا دی اور مسافروں کے راستے کاٹ دیے، حالانکہ براہ راست کارگو پروازیں جاری تھیں اکتوبر میں سرحد پر فوجی تعطل کو کم کرنے کے معاہدے کے بعد سے تعلقات میں بہتری آئی ہے، رواں مہینے صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روس میں بات چیت کی تھی جس کے بعد نئی پیش رفت سامنے آئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست پروازیں بحال کرنے پر بات چیت شروع ہوئی ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے براہ راست بات چیت
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔