اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران زر مبادلہ کے سرکاری ذخائر 40 لاکھ ڈالر اضافہ کے ساتھ 8 ارب 2 کروڑ 19 لاکھ ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 22 مارچ کو زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 13 ارب 42 کروڑ 76 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی جس میں سے کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 40 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔

زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟ اور اس سے پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟

اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں حکومتی پالیسیاں بھی شامل ہیں۔

ماہر معاشیات عابد سلہری کے مطابق زرمبادلہ میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہم نے جو اقدامات فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے کئے تھے، ان سے کافی مدد ملی۔ کیونکہ زرمبادلہ ہنڈی حوالہ کے ذریعے بھی آ رہا تھا۔ اب وہ تمام راستے بند ہو گئے ہیں۔ اور زرمبادلہ ایک باقاعدہ چینل کے ذریعے آ رہا ہے جو زرمبادلہ میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔

دوسری وجہ ڈالر کے ریٹ کا گزشتہ 2 برس سے مستحکم رہنا ہے۔ تیسری بڑی وجہ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسز ہیں۔ بیرون ممالک مقیم پاکستانی جو پہلے ملک میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں سرمایہ کاری کر رہے تھے، اب ٹیکسز کی وجہ سے وہ اپنی سیونگز ڈالر اکاؤنٹس یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں رکھ رہے ہیں۔

اس کے علاوہ ایک مزید ضروری پہلو یہ ہے کہ جن خلیجی ممالک میں معاشی سرگرمیاں بہتر ہوئیں، وہاں سے بھی کافی زرمبادلہ آ رہا ہے۔ ان تمام چیزوں کا مثبت اثر زرمبادلہ کی صورت میں ملا ہے۔

عابد سلہری کے مطابق وہ رواں مالی سال ریکارڈ زرمبادلہ کی توقع کر رہے ہیں۔ کیونکہ رواں مالی سال میں کافی عرصے کے بعد 2 عیدیں آئیں گی۔ عیدین کے مواقع ایسے ہوتے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے پیاروں کو پیسے بھیج رہے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر رمضان میں زکوۃ اور عیدالاضحیٰ پر قربانی کے لیے ڈالرز، پاؤنڈز یا درہموں میں رقم بھیج رہے ہوتے ہیں جو زرمبادلہ میں اضافے کی نمایاں وجہ بنتے ہیں۔

معاشی ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں مارچ میں زرمبادلہ کے بڑھنے کی 4 وجوہات دکھائی دیتی ہیں۔ ایک عید اور رمضان کا اثر، دوسرا روپے اور ڈالر کے برابر ہونے میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں کوئی فرق نہیں رہا، تیسری بڑی وجہ بیرون ممالک پاکستانی ورک فورس کی ضرورت اور بڑی تعداد میں ورک فورس کا ان ممالک میں جانا زرمبادلہ میں اضافے کی وجہ بنا۔

چوتھی بڑی وجہ جب پاکستان میں اشیائے خورونوش سمیت تقریباً ہر چیز کی قیمت میں اضافے کی شرح رہی ہے تو لوگوں کے ہاں پیسے کی ضرورت بڑھی، تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے خاندانوں کے لیے زیادہ رقم بھیجنا شروع کی۔ اس سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر خاقان نجیب کہتے ہیں کہ مستقبل کا ڈیٹا اب بہت ضروری ہو گیا ہے۔ تاکہ ہم تعین کر سکیں کہ اس میں عید کا اثر کتنا تھا۔ اور باقی فیکٹرز کا کتنا اثر ہوا۔

معاشی ماہر راجہ کامران نے بھی بتایا کہ زرمبادلہ میں اضافے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ جس کی ایک وجہ بیرون ملک مقیم پاکستانی زیادہ سے زیادہ اپنا سرمایہ ملک میں بھیج رہے ہیں۔ اور یہ زرمبادلہ بھی بینکاری ذرائع سے آ رہا ہے۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک نے جو پالیسز اپنائی ہیں، اس سے اب انہیں فائدہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں زرمبادلہ کا  آنا پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت پہلو ہے۔ اس وقت کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 200 ڈالر ہونا چاہیے مگر حکومت نے اس کو 280 روپے کے لگ بھگ رکھا ہوا ہے۔ اگر اضافی ڈالر کا ریٹ ہوتا تو اسٹیٹ بینک مداخلت کرکے ڈالر اٹھا لیتا ہے۔ جس سے اسٹیٹ بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان پالسیوں سے مارکیٹ میں استحکام کا عنصر قائم ہے۔ روپے کی قدر کے مستحکم ہونے سے ڈالر کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا۔ بالخصوص قرضوں کی ادائیگی میں بہت آسانی ہو جائیں گی۔ راجہ کامران کہتے ہیں کہ قرضے لے کر جو ادائیگیاں کی جاتی تھیں۔ اس سے ہٹ کر اپنے ترسیلات زر سے ادائیگیاں کرنا مثبت علامت ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی درآمدات بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کو ایکسپورٹ میں بھی مدد دیں گی۔

’ ایک بہت احسن پہلو  یہ بھی ہے کہ ہم سالانہ 4 ارب ڈالر کے بینچ مارک پر پہنچ گئے ہیں۔ ایسا تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ اور یہ مثبت اس لیے ہےکہ پاکستان پر ایک عرصہ معاشی بحران رہا ہے۔ اس کی وجہ ڈالرز نہ ہونا تھے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے ممالک میں ورک فورس کی کمی ہے، انہیں نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان ان ممالک میں اپنی ورک فورس بڑھائے تاکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ترسیلات زر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان ترسیلات زر زرمبادلہ میں اضافے کی زرمبادلہ کے ذخائر میں مقیم پاکستانی اسٹیٹ بینک کہ پاکستان ممالک میں لاکھ ڈالر کے مطابق ورک فورس فائدہ ہو اضافہ ہو آ رہا ہے ڈالر کے کے لیے کی وجہ

پڑھیں:

بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر) بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں اگست کے دوران سالانہ بنیادوں پر 15.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اگست 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 9 ہزار 484 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.1 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 243 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبے کے کاروبار کو اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 178 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام پر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 7 ہزار 78 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں نجی شعبے کے کاروبار کوبینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 207 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق کنزیومر فنانسنگ کے تحت اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 946 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 17.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام تک کنزیومر فنانسنگ کے تحت بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 804 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم اگست کے اختتام تک 211 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اگست کے اختتام تک گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 202 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
  • زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟