Islam Times:
2025-04-25@02:45:05 GMT

ایران اسلامی مزاحمت اور امریکہ سے مذاکرات

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

ایران اسلامی مزاحمت اور امریکہ سے مذاکرات

اسلام ٹائمز: رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ چند ہفتوں سے اپنے بیانات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ نہ تو خطے میں اسلامی مزاحمت کمزور ہوئی ہے اور نہ ہی ایران کمزور ہوا ہے بلکہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہو چکا ہے۔ رہبر معظم انقلاب نے بارہا امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کیا کہ کسی بھی فوجی مہم جوئی اور حماقت کی صورت میں فوری طور پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ لہذا ایران سفارتی میدان میں بھی اور دیگر میدانوں میں بھی انتہائی طاقتور چہرے کے ساتھ ظاہر ہوا ہے جس کے نتائج نہ صرف مسقط بلکہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں جاری مذاکرات میں بھی نیز لبنان میں اسٹیو وٹکوف کی اسسٹنٹ اورٹیگاس کے دورے میں بھی ظاہر ہوئے ہیں۔ اسی کا ایک نتیجہ یہ تھا کہ اورٹیگاس حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار سوائے سمیر جعجع کے کسی سے نہ کر پائی۔ تحریر: ہادی محمدی
 
عمان کے دارالحکومت مسقط میں ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ہفتہ 12 اپریل کو پہلی نشست منعقد ہوئی جس میں ایران کی مذاکراتی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطی کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے تھے۔ ان مذاکرات میں عمان کے وزیر خارجہ ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں اور دونوں وفود میں پیغام بھی ردوبدل کرتے ہیں۔ پہلی نشست کے اختتام کے بعد اسٹیو ویٹکوف، ڈونلڈ ٹرمپ اور وائٹ ہاوس نے اپنے الگ الگ بیانات میں مذاکرات کو بہت خوش آیند اور مثبت قرار دیا۔ ان بیانات کی وجہ سے بہت سے امور سے عالمی توجہ ہٹ گئی جیسے یہ کہ مذاکرات میں کیا اہم نکات زیر بحث لائے گئے یا کس فریق کو کس فریق پر غلبہ حاصل رہا وغیرہ۔
 
غاصب صیہونی رژیم اور اس کے اتحادی ممالک جیسے امریکہ اور برطانیہ کے ذرائع ابلاغ گذشتہ کئی ماہ سے شدت سے یہ پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف تھے کہ اسرائیل کے شدید حملوں کے باعث ایران اور اسلامی مزاحمتی بلاک بہت زیادہ کمزور ہو گئے ہیں اور وہ فعال کردار ادا نہیں کر پا رہے۔ لیکن حالیہ بالواسطہ جوہری مذاکرات نے نہ صرف اس پروپیگنڈے کا جھوٹا ہونا واضح کر دیا ہے بلکہ صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں کو ایک انتہائی تلخ حقیقت سے بھی روبرو کر دیا ہے۔ وہ آخرکار ایران کی غالب پوزیشن قبول کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی طور پر میڈیا پر شور شرابہ مچانے اور دوسروں پر دھونس جمانے کا رجحان رکھتا ہے اور اس نے ایران پر مذاکرات کے بارے میں اپنی مرضی ٹھونسنے کی کوشش بھی کی لیکن بری طرح ناکام ہوا۔
 
ٹرمپ نے شروع میں ایران کو خط لکھا اور اس میں مذاکرات کے آغاز کے لیے شرائط کی لمبی چوڑی فہرست بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان مطالبات کو پورا نہ کرنے کی صورت میں فوجی حملے اور وحشت ناک نتائج کی دھمکی بھی دی۔ لیکن آخر میں جو کچھ ہوا وہ یہ تھا کہ ایران نے نہ صرف ٹرمپ کے مطالبات پورے نہیں کیے بلکہ اس سے براہ راست مذاکرات کو بھی ٹھکرا دیا اور امریکہ کی خواہش کے برعکس متحدہ عرب امارات کی بجائے عمان کو بالواسطہ مذاکرات میں ثالثی کا کردار سونپا اور عمان کو بالواسطہ مذاکرات کا مقام مقرر کیا۔ یہ تمام امور ایران کی مرضی کے مطابق طے پائے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح پسپائی اختیار کرتے ہوئے ایران کی مطلوبہ شرائط کے تحت بالواسطہ مذاکرات انجام دینے میں ہی عافیت جانی۔ یوں ٹرمپ نے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ امریکہ کمزور پوزیشن میں ہے اور اسے ایران سے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ احساس صرف ایران سے متعلق پالیسی سازی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ٹرمپ نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران اسے ٹھیک ٹھاک کھینچا تاکہ وہ اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات ترک کر دے اور ایران سے جنگ کی بجائے مذاکرات کے ذریعے ممکنہ معاہدے کے بارے میں سوچے کیونکہ اس طرح کا معاہدہ صیہونی رژیم کے اندرونی حالات کے تناظر میں بھی بہت مناسب دکھائی دیتا ہے۔ ٹرمپ اور وٹکوف کی سربراہی میں اس کی مذاکراتی ٹیم نے ایران کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے پیش کردہ سفارشات قبول کر کے نہ صرف نیتن یاہو بلکہ یورپی اتحادیوں کو بھی نظرانداز کر دیا اور انہیں کوئی اہمیت نہیں دی۔ البتہ اسرائیل کا ساتھ دینے والے کچھ مغربی سربراہان اور علاقائی کٹھ پتلیوں نے غلط انداز میں خبریں پھیلانے کی کوشش بھی کی جسے دنیا میں کسی نے کوئی اہمیت نہیں دی۔
 
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ چند ہفتوں سے اپنے بیانات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ نہ تو خطے میں اسلامی مزاحمت کمزور ہوئی ہے اور نہ ہی ایران کمزور ہوا ہے بلکہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہو چکا ہے۔ رہبر معظم انقلاب نے بارہا امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کیا کہ کسی بھی فوجی مہم جوئی اور حماقت کی صورت میں فوری طور پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ لہذا ایران سفارتی میدان میں بھی اور دیگر میدانوں میں بھی انتہائی طاقتور چہرے کے ساتھ ظاہر ہوا ہے جس کے نتائج نہ صرف مسقط بلکہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے قاہرہ میں جاری مذاکرات میں بھی نیز لبنان میں اسٹیو وٹکوف کی اسسٹنٹ اورٹیگاس کے دورے میں بھی ظاہر ہوئے ہیں۔ اسی کا ایک نتیجہ یہ تھا کہ اورٹیگاس حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار سوائے سمیر جعجع کے کسی سے نہ کر پائی۔
 
طاقت کے اسی اظہار نے شام میں ابو محمد الجولانی کو اہل تشیع کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران لکنت کا شکار کر دیا اور وہ ایران کا اقتدار ماننے پر مجبور ہو گیا۔ دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ جب سوڈان میں آرمی کے مقابلے میں ریپڈ ری ایکشن فورس نے پسپائی اختیار کی تو نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ایران نے شام کا بدلہ سوڈان میں لے لیا ہے۔ البتہ اسرائیل کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور کچھ دیگر ایسے عرب ممالک نے بھی سوگ منایا جنہوں نے سوڈان میں امریکی اسرائیلی فتنے کی مالی امداد کر رکھی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ تمام تر پروپیگنڈے کے برعکس ایران اور امریکہ میں بالواسطہ جوہری مذاکرات آگے بڑھنے کی صورت میں ایران اور اسلامی مزاحمتی بلاک کی پوزیشن زیادہ مضبوط ہو جائے گی۔ اسی حقیقت کے باعث بہت سی طاقتیں ابھی سے شدید تشویش کا شکار ہو چکی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: رہبر معظم انقلاب مذاکرات میں کی صورت میں اور امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ میں ایران ایران اور ایران کی کمزور ہو ہے بلکہ میں بھی کیا کہ اور اس ہے اور کے لیے دیا ہے ہوا ہے کر دیا

پڑھیں:

ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار

اسلام آباد(اوصاف نیوز)اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیویلپمنٹ نے ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری کردی،امریکی مصنوعات کو پاکستان میں پسندیدہ ترین کا درجہ حاصل ہے،پاکستان نے امریکہ کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دے رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکہ کی ایکسپورٹس سے صرف 15 کروڑ 70 لاکھ ٹیرف وصول کرتا ہے،امریکہ پاکستان کی ایکسپورٹس سے سالانہ 61 کروڑ ڈالرز ٹیرف وصول کرتا ہے ،پاکستان نے امریکہ کی درآمدات پر 10.3 فیصد ٹیرف عائد کیا ہوا ہے

امریکہ نے پاکستان کی برآمدات پر 10.7 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے،پاکستان کی 14.8 فیصد برآمدات امریکہ میں ڈیوٹی فری پہنچتی ہیں،پاکستان کی 53 فیصد ایکسپورٹس پر امریکی ٹیرف عائد ہیں،پاکستان کو بنگلہ دیش ، ویتنام اور چین کے مقابلے میں فائدہ ہے

پاکستان ملبوسات ، فیبرکس اور غذائی مصنوعات کی برآمدات بڑھا کر فائدہ اٹھا سکتا ہے،پاکستان کو کھیلوں کے سامان کی بہتر مارکیٹ رسائی میسر آسکتی ہے،ٹرمپ ٹیرف کے باعث پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات متاثر ہوسکتی ہیں،امریکہ نے پاکستانی مصنوعات پر دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ٹیرف عائد کر رکھا ہے

پاکستانی ایکسپورٹس پر یورپی یونین کے مقابلے میں امریکہ کا ٹیرف زیادہ ہے،ٹرمپ ٹیرف کے بعد پاکستان کی ایکسپورٹس پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھ جائے گا۔پاکستان امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک کو اپنی ایکسپورٹس بڑھائے ۔پاکستان امریکہ کے ساتھ بہتر سفارتی تعلقات کے ذریعے ٹیرف کم کراسکتا ہے
نہروں کا معاملہ شدت اختیار کر گیا: قوم پرست جماعت نے ریلوے ٹریک بند کر دیا

متعلقہ مضامین

  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • ایران مذاکرات میں سنجیدہ ہے، رافائل گروسی
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، فواد حسین
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • فلسطین، مزاحمت اور عرب دنیا کی خاموشی
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل