مودی سرکار کی انتقامی کارروائی؛ سونیا اور راہول گاندھی کیخلاف مقدمے کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منگل کو نیشنل ہیرالڈ منی لانڈرنگ کیس میں کانگریس کے سینئر رہنماؤں سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور اوورسیز کانگریس کے سربراہ سیم پٹروڈا کے خلاف چارج شیٹ داخل کر دی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس کیس کی خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے 25 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
خصوصی عدالت کے جج وِشال گوگنے نے کہا کہ موجودہ استغاثہ کی شکایت پر اگلے مرحلے کی کارروائی کا آغاز سماعت کے دن ہوگی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس دن ای ڈی کے خصوصی وکیل اور تحقیقاتی افسر عدالت میں کیس ڈائریاں پیش کریں گے۔
یاد رہے کہ سیاسی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب سونیا اور راہول گاندھی کے خلاف باضابطہ چارج شیٹ داخل کی گئی۔
اس کیس پر کانگریس پارٹی یا گاندھی خاندان کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے، ای ڈی نے کانگریس سے منسلک کمپنی ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ سے منسلک 661 کروڑ روپے مالیت کے غیر منقولہ اثاثے قبضے میں لینے کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔
یہ اثاثے نومبر 2023 میں منسلک کیے گئے تھے اور یہ نوٹس دہلی میں بہادر شاہ ظفر مارگ پر واقع نیشنل ہیرالڈ ہاؤس، ممبئی کے باندرہ اور لکھنؤ میں بشیشر ناتھ روڈ پر واقع AJL عمارت میں چسپاں کیے گئے تھے۔
اس کیس کی تحقیقات کا آغاز ای ڈی نے 2021 میں کیا تھا جو بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کی جانب سے دائر کردہ ایک نجی شکایت پر مبنی تھا۔
بعد ازاں یہ شکایت جون 2014 میں دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت میں جمع کرائی گئی تھی۔
جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سونیا اور راہول گاندھی سمیت کانگریس رہنماؤں نے کمپنی "ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ" کی مجرمانہ سازش کے ذریعے 2 ہزار کروڑ مالیت کی جائیدادوں کو ناجائز طور پر حاصل کیا تھا۔
یاد رہے کہ نیشنل ہیرالڈ اخبار AJL کی ملکیت ہے، جسے ینگ انڈین کمپنی چلاتی ہے جس کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر سونیا اور راہول گاندھی ہیں۔
دوسری جانب، چارج شیٹ داخل ہونے سے چند گھنٹے قبل راہول گاندھی کے بہنوئی اور پریانکا گاندھی کے شوہر، تاجر رابرٹ واڈرا کو ای ڈی نے ہریانہ میں جائیداد کے ایک سودے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا۔
رابرٹ واڈرا نے تمام الزامات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے بھی گھنٹوں ایجنسی کے سوالات کے جوابات دے چکے ہیں اور یہ کارروائی محض انتخابات سے قبل اپوزیشن کو دباؤ میں لانے کا حربہ ہے۔
یاد رہے کہ رابرٹ واڈرا کا کیس 2008 میں ہریانہ میں زمین کی خرید و فروخت سے متعلق ہے جب ان کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپیٹیلٹی نے 7.
بعد ازاں اسے 58 کروڑ روپے میں ڈی ایل ایف کو فروخت کیا۔ اس وقت ریاست میں کانگریس کی حکومت تھی۔ سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر ہڈا اور پارٹی نے کسی بھی بے ضابطگی کی تردید کی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یاد رہے کہ
پڑھیں:
پہلگام حملہ: لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے، سانحہ فالس فلیگ آپریشن قرار
مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کے المناک واقعے کے بعد نہ صرف ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین نے مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سانحے کو حکومت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیدیا ہے۔
پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور 12 زخمی ہوئے۔ واقعے کے بعد جاں بحق افراد کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں میں پہنچائی گئیں تو سوگ کا ماحول غصے میں تبدیل ہو گیا۔
وی آئی پی کی زندگی اہم، ٹیکس دینے والے بے حیثیت، بیوہ کا غصہ
گجرات سے تعلق رکھنے والے مقتول بینکار کی لاش جب سورت پہنچی تو ان کی بیوہ نے تعزیت کے لیے آنے والے یونین منسٹر سی آر پاٹل کو کھری کھری سنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس تو وی آئی پی گاڑیاں ہیں، تمہاری زندگی اہم ہے مگر ٹیکس دینے والوں کی کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پہلگام جیسے حساس مقام پر سیکیورٹی اہلکار اور میڈیکل یونٹ کیوں موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
30 منٹ تک فائرنگ ہوتی رہی، کوئی مدد کو نہ آیا
مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح پارس جین نے بتایا کہ حملے کے دوران 25 سے 30 منٹ تک فائرنگ جاری رہی، مگر سیکیورٹی کا کوئی اہلکار مدد کو نہ آیا۔ ان بیانات نے سیکیورٹی انتظامات پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
فالس فلیگ آپریشن کا الزام
مقامی کشمیری عوام نے حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام وہ مقام ہے جہاں عام گاڑی بھی نہیں جا سکتی اور جگہ جگہ چیک پوائنٹس ہیں، ایسے میں دہشتگردوں کی موجودگی سوالیہ نشان ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کے درمیان باہمی بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتی ہے، اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھی امن قائم کرنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ڈراما پھر فلاپ، پہلگام واقعے میں مردہ قرار دیا گیا نیول آفیسر سامنے آگیا
حکومت نے سارا ملبہ ہوٹل مالکان پر ڈال دیا
بھارتی حکومت نے اس واقعے کی ذمہ داری مقامی ہوٹل مالکان پر ڈال دی ہے، اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے پولیس سے اجازت لیے بغیر سیاحوں کو لے جاکر ٹھہرایا۔
وزیر داخلہ کا ناکامی کا اعتراف اور کریک ڈاؤن
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے تسلیم کیا ہے کہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا، اور یہ اعتراف کیا کہ علاقے میں سیکیورٹی کی کمی تھی۔ پہلگام حملے کے بعد بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، جس میں اب تک 1500 سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ پہلگام حملہ فالس فلیگ آپریشن مقبوضہ جموں و کشمیر مودی