فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ قرارداد پر سوشل میڈیا پوسٹس گمراہ کن ہیں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پاکستان نے فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ قرارداد پر سوشل میڈیا پوسٹوں کو گمراہ کن قرار دے دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ قرارداد پر بعض سوشل میڈیا تبصروں کی بنیاد غلط میڈیا رپورٹس پر ہے، پاکستان نے او آئی سی کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے قرارداد پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں فلسطین کے معاملے پر پاکستان ہر جگہ سرفہرست، ہم قائداعظم کی پالیسی پر کھڑے ہیں، وزیر قانون اعظم نذیر
ترجمان نے کہاکہ یہ قرارداد پاکستان کی نہیں بلکہ جنیوا میں او آئی سی گروپ کی سالانہ مشترکہ پیشکش تھی، قرارداد کا متن فلسطینی وفد کی منظوری اور او آئی سی کی تائید سے پیش کیا گیا۔ پاکستان نے کسی بھی مرحلے پر قرارداد کے متن میں یکطرفہ ترمیم نہیں کی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہاکہ قرارداد کا مقصد تجویز کو ختم کرنا نہیں بلکہ اسے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے سپرد کرنا ہے۔
ترجمان نے مزید کہاکہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا، اسرائیلی مفادات کو تسلیم کرنے کی قیاس آرائیاں بےبنیاد ہیں، پاکستان کی جانب سے کثیرالجہتی پلیٹ فارمز پر اسرائیل سے رابطہ نہیں کیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں فلسطین کے حق میں پاکستان کی مؤثر آواز، سلامتی کونسل کے کردار پر سوال اٹھا دیا؟
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کی جانب سے فلسطینی وفد کی درخواست پر او آئی سی کی مزید 2 قراردادیں بھی پیش کی گئیں۔ فلسطین کے حوالے پاکستان کا عزم غیرمتزلزل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل پاکستان ترجمان دفتر خارجہ سوشل میڈیا پوسٹس فلسطین وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل پاکستان ترجمان دفتر خارجہ سوشل میڈیا پوسٹس فلسطین وی نیوز سوشل میڈیا پاکستان کی او آئی سی
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔