امریکی وفد نے عمران کا ذکر نہیں کیا : ایاز صادق تھی : ترجمان قومی اسمبلی : بتا چکے نہیں ملی : بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد نے عمران خان کا کوئی ذکر نہیں کیا، وفد نے واضح کیاکہ پاکستان کے سیاسی معاملات سے ان کا کوئی تعلق نہیں، مذاکرات کا مکمل حامی ہوں، ہر مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کے وفد کے دورہ پاکستان پر بھی اپوزیشن نے سیاست کی۔ اپوزیشن نے ایوان میں کینال کے معاملے پر بات نہیں کی۔ ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ وقفہ سوالات کو مکمل کیا جائے، ماضی کی حکومت نے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے تھے، مذاکرات کے لیے مکمل سنجیدہ کوشش کی۔ سپیکر نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، اسرائیل فلسطین کے معصوم عوام پر ظلم کر رہا ہے۔ دوسری طرف چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملنے کا دعوت نامہ نہیں ملا، سپیکر قومی اسمبلی نے کسی رپورٹ کی دعوت نہیں دی۔ سردار ایاز صادق کے بیان پر ردعمل میں ترجمان قومی اسمبلی نے دعوت نہ دینے کی بات حقائق کے برعکس قرار دیتے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور عامر ڈوگر کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی دونوں ارکان نے دعوت قبول کر لی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی ایاز صادق کہا ہے کہ نہیں کی
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔