ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے تحت مکمل شفافیت سے کیے گئے، اس عمل سے عدالتی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ جواب میں واضح کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں ہوتا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں سمجھا جاتا۔
حکومتی جواب میں ججز کے تبادلے کو عارضی قرار دینے کی دلیل کو بھی ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ آئین میں کہیں بھی اس حوالے سے وضاحت موجود نہیں کہ ججز کا تبادلہ عارضی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 2 ججز تعینات کیے جبکہ 3 آسامیاں خالی چھوڑ دی گئیں۔ وزارت قانون کی جانب سے ججز کے تبادلے کی سمری 28 جنوری کو صدرِ مملکت کو ارسال کی گئی تھی۔
وفاقی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ ججز کے تبادلے میں صدر کا کردار محدود ہوتا ہے، جبکہ اصل فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان، متعلقہ جج اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کیس سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کیس سپریم کورٹ ججز کے تبادلے وفاقی حکومت حکومت نے کہ ججز
پڑھیں:
جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فیصلہ سنانے والے جج جسٹس ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے مقدمہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے سماعت سے معذرت کردی ہے۔
مقدمے میں ڈائریکٹر اینٹئی کرپشن خیبر پختونخوا صدیق انجم کی عبوری ضمانت کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کو جیل بھیجنے والےجج ہمایوں دلاور کا تبادلہ، اصل وجہ کیا ہے؟
اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے کیس سننے سے معذرت کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کے اخراج مقدمہ کا پہلے ہی فیصلہ دے چکا ہوں، کیس مزید نہیں سن سکتا۔
جسٹس منہاس نے کہا کہ کیس دوسری عدالت منتقلی کے لیے فائل چیف جسٹس کی عدالت کو بھجوا رہا ہوں جس کے بعد فائل بھجوائی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس مہناس جسٹس ہمایوں دلاور