افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
فضل الرحمان : فوٹو فائل
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے مگر غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم پر حکومت کو 34 ترامیم سے دستبردار کروایا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کیا گیا، خیبر پختونخوا میں بدامنی ہے، کئی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، بلوچستان میں بھی حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فرقوں کو حکومت اور ریاستی ادارے لڑاتے ہیں، الزام کسی اور پر ڈالتے ہیں، ہمارے خون پر ڈالرز کما کر شرم نہیں آتی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، معیشت میں کوئی بہتری نہیں آرہی، اگر انہوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو پھر ہمیں عوام کے پاس جانا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پاس ہو چکی ہے، صرف وفاق نہیں بلکہ بین الاقوامی قوتیں بھی ہمارے وسائل پر قبضہ کر رہی ہیں، 18 ویں ترمیم پاس پاس ہوچکی ہے، اس کے منافی کوئی بل اسمبلی میں نہیں لانا چاہیے، ابھی 26 ویں ترمیم پاس ہوئی تو 56 شقوں میں سے 34 ذیلی شقوں سے حکومت کو دستبردار ہونا پڑا، حکومت اپنی من پسند ترامیم پارلیمنٹ سے پاس نہیں کروا سکی، جب ان کی من پسند ترامیم پاس نہ ہوئیں تو دوسرا راستہ اختیار کیا گیا، وفاقی حکومت نے ایسے قوانین بھی بنائے جس کے اثرات عدلیہ پر بھی پڑے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاسی آدمی ہوں، ہمیشہ سے مذاکرات کا حامی ہوں، اصول پر ہونے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اج پھر صوبوں سے معدنی ذخائر سےمتعلق قانون پاس کروایا جا رہا ہے، صوبوں میں مائننگ اور پھر ان کو استعمال میں لانے کے لیے اتھارٹیز بنائی جا رہی ہیں، صوبے کا اختیار اپنی جگہ برقرار رہے، اگر کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے کے ساتھ کیا جائے، صرف وفاق ہی ہمارے صوبے کے وسائل پر قابض نہیں ہو رہا، بین الاقوامی قوتوں کو بھی ہمارے وسائل پر قبضہ کرنے کا راستہ دیا جا رہا ہے، نہ بین الاقوامی قوتوں کو اور نہ ہی وفاقی حکومت کو اپنے صوبے کے وسائل کا مالک بنائیں گے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ کوئی ملک سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو وفاق کے توسط، صوبائی حکومت کی اجازت، شرائط کے ساتھ کرے، غیر ملکی سرمایہ کاری کا حل موجود ہے، دنیا میں کوئی کاروبار سے انکار نہیں کرتا لیکن مفادات پر کسی کو قبضہ بھی کرنے نہیں دیتا، ہمارے مفادات محفوظ ہونے چاہیے، ہمارے وسائل ہمارے قبضے میں ہونے چاہیے، معدنی وسائل پرجو قانون سازی ہورہی ہے یہ جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو قابل قبول نہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عوام نے قطار میں کھڑے ہو کر دکھاوے کیلئے ووٹ دینا ہوتا ہے، جس نے باکس کھولنا ہوتا ہے اس کی مرضی ہے کیا برآمد کرتا ہے،
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختون خوا میں انضمام جلد بازی میں کیا گیا، عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا انضمام کیا گیا اور آج فاٹا برباد ہوگیا ہے، جو افغان شہری یہاں پڑھ رہے ہیں ان کو بھی تحفظ دینا چاہیے، ہمیں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں بےامنی ہے، علمائے کرام کو ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے، حکومت کی رٹ ختم ہے، بلوچستان میں بھی حکومت کی رٹ ختم ہے، عوام مسلح گروہوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سربراہ جے یو ا ئی نے کہا کہ جا رہا ہے حکومت کی کیا گیا
پڑھیں:
بی جے پی بھارتی کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے، اکھلیش یادو
اترپردیش کے سابق وزیراعلٰی نے بی جے پی حکومت کو صرف زبانی جمع خرچ کرنے والی حکومت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب سب کچھ سمجھ چکی ہے اور تبدیلی کی لہر تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور اترپردیش کے سابق وزیراعلٰی اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے کسانوں کو مسلسل دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وعدے جھوٹ ثابت ہوئے ہیں اور کھیتی کے اخراجات میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی شدید قلت کے باعث کسان کھیتی کے کام نہیں کر پا رہے ہیں، مکئی اور دیگر فصلوں کو پانی نہیں مل رہا، پھولوں کی کھیتیاں سوکھ رہی ہیں۔ اکھلیش یادو نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے اور کھیتی کسانی کی حالت بدتر ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسانوں، نوجوانوں اور عام عوام کو صرف جھوٹے وعدے دے کر گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی سے لے کر دیگر وزراء تک سب عوام کو بہلانے کے لئے نت نئے بہانے تراش رہے ہیں، مگر زمینی سطح پر کوئی کام نہیں ہو رہا۔
اکھلیش یادو نے کسانوں کی فصلوں کی سرکاری خرید کو لے کر بھی حکومت پر حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھان اور گیہوں کی خریداری میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے اور سرکاری فنڈز کی بندر بانٹ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں بیشتر اسکیمیں بدعنوانی کا شکار ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سماجوادی حکومت کے دور میں شروع کی گئی منڈیوں کے کام کو روک دیا ہے، آج فصلوں کی خریداری سرکاری سطح پر نہیں ہو رہی بلکہ بچولیوں اور بڑے صنعت کاروں کے ذریعے ہو رہی ہے، جس کا فائدہ صرف سرمایہ داروں کو پہنچ رہا ہے۔ اکھلیش یادو نے کسانوں کے بڑھتے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مکئی اور دیگر فصلوں کے لئے حکومت صرف اعلانات تک محدود ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ کسانوں کو بجلی دی گئی نہ پانی، جس کی وجہ سے ایک طرف فصلیں سوکھ رہی ہیں، تو دوسری جانب آوارہ اور جنگلی جانور فصلوں کو برباد کر رہے ہیں۔ اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت کو صرف زبانی جمع خرچ کرنے والی حکومت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دس برسوں میں بی جے پی نے کسانوں کے ساتھ صرف جھوٹے وعدے کئے ہیں، جن پر کوئی عمل نہیں ہوا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ 2027ء میں کسان، مزدور، نوجوان اور ہر طبقہ بی جے پی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب سب کچھ سمجھ چکی ہے اور تبدیلی کی لہر تیزی سے بڑھ رہی ہے۔