بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس کے دوران ایک رپورٹر نے پوچھا کہ وائٹ ہاؤس کی سرکاری ویب سائٹ پر تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے جوابی اقدامات کی وجہ سے چین پر امریکی محصولات کو بڑھا کر 245 فیصد کر دیا گیا ہے۔اس پر  چین کا  کیا  ردعمل ہے؟ بدھ کے روز وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے کہا کہ آپ ٹیکس کی مخصوص شرح کے لیے امریکی فریق سے پوچھ سکتے ہیں۔ چین نے بار بار ٹیرف کے معاملے پر اپنے پختہ موقف کا اظہار کیا ہے۔ ٹیرف کی یہ جنگ امریکہ نے شروع کی تھی۔ چین نے اپنے جائز حقوق اور مفادات اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے ضروری جوابی اقدامات کیے ہیں۔ یہ مکمل طور پر معقول اور قانونی ہے۔ ٹیرف وار یا تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے۔ چین لڑنا نہیں چاہتا لیکن کسی سے ڈرتا بھی نہیں ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔

اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

(جاری ہے)

سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس