این اے 213 پر ضمنی الیکشن کل، پی پی کی صبا تالپور اور جی ڈی اے کے لال چند میں سخت مقابلہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پیپلز پارٹی کی صبا تالپور(دائیں جانب) اور جی ڈی اے کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی(فائل فوٹو)۔
عمرکوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 213 پر کل ہونے والے ضمنی الیکشن کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں اور انتخابی مہم ختم ہوچکی۔
پولنگ کے سامان کی ترسیل شروع کردی گئی۔ پیپلز پارٹی کی امیدوار صبا تالپور اور جی ڈے اے کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
یہ نشست پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔
این اے 213 پر ضمنی الیکشن میں 18 امیدوار مدمقابل ہیں۔ پیپلز پارٹی کی امیدوار صبا تالپور اور پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
لال چند مالہی 2018 میں مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں اور انہیں جی ڈی اے کی حمایت بھی حاصل ہے، جبکہ پیپلز پارٹی نے نواب یوسف تالپور کی بیوہ اور رکن اسمبلی تیمور تالپور کی والدہ صبا تالپور کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔
2018 کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور نے اسی حلقے سے ایک لاکھ 75 ہزار 162 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے میر امان اللہ تالپور 44,061 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ جبکہ لال چند مالہی 37 ہزار 958 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر تھے۔
حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 498 ہے جن میں سے 269 کو حساس اور91 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، حلقہ میں کل ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 9 ہزار 10 ہے۔
ضمنی الیکشن کے موقع پر 17 اپریل کو عمر کوٹ ضلع میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ضمنی الیکشن صبا تالپور
پڑھیں:
پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے اندر مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر پیسوں کی بندر بانٹ جاری ہے اور پی ٹی آئی کے فنڈز کو تحفظ دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اکبر بابر نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، اس کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ”کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی گدھوں کے قبضے میں ہے، اصل میں یہ گِدھوں کے قبضے میں ہے جو اسے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔“
اکبر بابر نے انکشاف کیا کہ الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے موجودہ عہدیداران خود ساختہ ہیں، اور غیرقانونی جنرل باڈی کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کیے گئے، جو پارٹی آئین اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم پی ٹی آئی پر پابندی نہیں چاہتے، لیکن اگر یہی روش جاری رہی تو پارٹی ڈی لسٹ ہو سکتی ہے، اور الیکشن کمیشن کے پاس اسے فارغ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘
اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ ملک کی دیگر جماعتیں بھی اسی راہ پر گامزن ہیں جہاں سیاسی لیڈر بلامقابلہ سربراہ منتخب ہو رہے ہیں۔ جب تک اندرونی جمہوریت کو فروغ نہیں ملے گا، ملکی جمہوریت بھی کمزور ہی رہے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ پی ٹی آئی کے غیرقانونی استعمال ہونے والے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کیے جائیں تاکہ پارٹی کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات