فلم ’کافِر‘ کے ریپ سین سے الجھن اور کپکپاہٹ کا شکار تھی؛ دیا مرزا کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بھارتی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ دیا مرزا نے حال ہی میں ریلیز ہونے والی اپنی فلم کافر کے ایک نہایت ناپسندیدہ اور نازیبا سین سے متعلق سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔
فلم کافِر دراصل 2019 میں پیش کی گئی ایک ویب سیریز ہے جو ایک پاکستانی خاتون شہناز پروین کی سچی کہانی پر مبنی ہے جو غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کرکے بھارت میں داخل ہوئیں۔
آزاد کشمیر کی ان خاتون پر بھارتی فوج نے عسکریت پسند ہونے کا الزام عائد کرکے 8 سال تک جیل میں قید رکھا تھا اور وہیں انھوں نے ایک بچی کو بھی جنم دیا تھا۔
شہناز پروین کی اسٹوری ایک بھارتی صحافی کو معلوم ہوئی جس نے بے گناہ خاتون کا معاملہ اُٹھایا اور انصاف کے لیے طویل جدوجہد کی جس کے نتیجے میں رہائی نصیب ہوئی۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں اداکارہ دیا مرزا نے بتایا کہ ویب سیریز میں ریپ سین نے انہیں اس قدر جذباتی اور جسمانی طور پر متاثر کیا کہ وہ کانپنے لگیں اور اُلٹی کر بیٹھی تھیں۔
انٹرویو میں اداکارہ نے بتایا کہ جب ہم نے وہ ریپ سین شوٹ کیا تو وہ لمحہ اتنا سخت تھا کہ میں مکمل طور پر کانپنے لگی۔ جیسے ہی کیمرہ بند ہوا، میں اُلٹی کرنے لگی۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ ایسے سین فلمانے کے لیے صرف اداکاری نہیں بلکہ مکمل طور پر اس کیفیت میں ڈوبنا پڑتا ہے جو کردار ادا کرنے والے پر حقیقی اثر چھوڑتا ہے۔
دیا مرزا نے کہا کہ ایک فنکار کے لیے سب سے اہم چیز کردار سے ہمدردی ہے جو مجھے فلم میں اپنے کردار سے ہوگئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دیا مرزا
پڑھیں:
بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کرے، انہوں نے جغرافیائی تزویراتی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’نیوکلیئر ڈیٹرنس ان دی ایج آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی اور وسیع تر جغرافیائی تزویراتی ڈھانچے میں توازن قائم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس تقریب کا اہتمام سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) اسلام آباد نے کیا ہے۔
پاکستان نے ماضی میں بھارت کے ساتھ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں، جن میں باہمی اعتماد، شفافیت اور بحرانی رابطے کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے۔
قابل ذکر تجاویز میں 2012 کی تجاویز اور 1990 کی دہائی کے بعد سے وسیع تر اسٹریٹجک ریسٹنٹ رجیم (ایس آر آر) شامل ہیں جس میں جوہری روک تھام، میزائل دوڑ کی روک تھام اور خطرے میں کمی شامل ہے۔
بھارت اپنی مختلف تزویراتی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے اور چین کو ’بنیادی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان تجاویز کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکری شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے درپیش مشکلات پر عالمی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے متنبہ کیا کہ مصنوعی ذہانت، سائبر صلاحیتوں اور خود مختار نظام جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے پھیلاؤ سے عالمی سلامتی کا نظام غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔
علی سرور نقوی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجیز بالخصوص جب فوجی نظاموں میں ضم ہو جائیں تو اس نازک توازن کو ختم کرنے کا خطرہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے جوہری تنازع کو روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بغیر پائلٹ والی گاڑیوں پر بڑھتے ہوئے انحصار اور مصنوعی ذہانت میں اضافے سے متعدد اخلاقی، قانونی اور انسانی مشکلات سامنے آئی ہیں۔
علی سرور نقوی نے مزید کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی نہ صرف ٹیکٹیکل سطح پر تنازعات کو تبدیل کر رہی ہے بلکہ موجودہ ڈیٹرنس فریم ورک کو بھی ختم کر رہی ہے۔
Post Views: 1