فیصل واوڈا جمہوری لوگوں کو گالیاں نہ دیں، عابد شیر علی بر س پڑے
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
راہنما نون لیگ کا کہنا تھا کہ آپ لوگ سازشیں کرتے ہیں، آپ جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید کے آلہ کار بنے، اب کبھی زندگی میں ہمیں جمہوری لاشیں نہ کہیے گا۔ میٹھا میٹھا ہپ کڑوا کڑوا تھو نہیں ہو سکتا، آپ جمہوری لوگوں کو گالیاں نہ دیں، ہر جگہ اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ راہنما مسلم لیگ نون عابد شیر علی نے کہا ہے کہ فیصل واوڈا جمہوری لوگوں کو گالیاں نہ دیں۔ اسلام آباد سے جاری فیصل واوڈا کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ جمہوری لوگوں کو لاشیں کہتے ہیں، کیا فیصل واوڈا نے قائداعظم، لیاقت علی خان، فاطمہ جناح کو بھی جمہوری لاش کہہ دیا، جن درندوں نے جمہوریت پر شب خون مارا آپ ان کو لاشیں نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ میں جرأت ہے اتنی کہ ان لوگوں کو للکاریں، آپ ہم جیسے لوگوں کو لاشں کہتے ہیں۔؟ 10 سال جنرل ضیا الحق، 8 سال مشرف رہا ان کے خلاف بات نہیں کرتے، آپ خود سب سے بڑی لاشیں ہے، ہم ووٹ سے منتخب ہو کر آتے ہیں ۔
راہنما نون لیگ کا کہنا تھا کہ آپ لوگ سازشیں کرتے ہیں، آپ جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید کے آلہ کار بنے، اب کبھی زندگی میں ہمیں جمہوری لاشیں نہ کہیے گا، جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید کی وجہ سے ملک دلدل میں پھنسا۔
عابد شیر علی نے کہا کہ فیصل واوڈا تنقید کریں لیکن دکھ ہوا بدبودار لاشیں کہا، میٹھا میٹھا ہپ کڑوا کڑوا تھو نہیں ہو سکتا، آپ جمہوری لوگوں کو گالیاں نہ دیں، ہر جگہ اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں، ہم جمہوری لوگ زندہ باد کہنے والے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عابد شیر علی فیصل واوڈا جمہوری لوگ
پڑھیں:
ایرانی حملوں سے تباہی غزہ کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں،اسرائیلی شہری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کی جانب سے حیفا میں گذشتہ رات جس رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا وہاں اکثر افراد اب بھی صدمے میں ہیں لیکن حکومت کے ایران پر ابتدائی حملوں کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ لیکن یہ سب کی رائے نہیں ہے۔
ایک رہائشی اورنا کے مطابق اسرائیل کے ایران پر حملوں کا وقت درست نہیں تھا۔ بی بی سے بات کرتے ہوئے
وہ کہتی ہیں کہ ’حالانکہ یہ اہم ہے کیونکہ وہ (ایران) جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے لیکن حملوں کا وقت درست نہیں تھا۔
اب بھی ہمارے 20 یرغمالی غزہ میں زندہ ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انھیں بھلا دیا گیا ہے۔ بجائے اس کے کہ ہم زندہ اسرائیلی کی واپسی کے لیے لڑیں، ہم مزید لوگوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔
’اب وقت آ گیا ہے کہ تمام ہتھیار رکھے جائیں اور مذاکرات کیے جائیں بجائے اس کے کہ مزید لوگوں کو ہلاک کیا جائے۔‘
ان کے بیٹے ایلون کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جمعے کو ایران پر ابتدائی حملوں نے غزہ سے توجہ ہٹا دی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اب غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے باعث تکلیف کا شکار لوگوں کے لیے میری ہمدردی بڑھ رہی ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ اسرائیلی فوج کو یہ ایران لے کر جانا ٹھیک لگتا ہے۔ وہ انتباہ ایران کو دے رہے ہیں جو وہ غزہ کے لوگوں کو دیا کرتے تھے۔‘
وہ چاہتے ہیں کہ دوسرے ممالک اسرائیل کو اسلحہ دینا بند کریں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ایسے اسرائیلی شہریوں میں اضافہ ہو رہا ہے جو اب اپنی حکومت کے ساتھ نہیں کھڑے۔
یہ اکثریت کا نظریہ نہیں ہے لیکن اسرائیلی حکومت کی کارروائیاں ہم سب کی نمائندگی نہیں کرتی ہیں۔
ہمیں یہاں جتنی تباہی دکھائی دے رہی ہے وہ غزہ میں موجود ملبے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔‘